مشرف کا ایمرجنسی نافذ کرنا غیرقانونی تھا، ایف آئی اے
اسلام آباد: پاکستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی ، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) کے مطابق اس کے پاس ' ناقابلِ مسترد ثبوت' موجود ہیں کہ 2007 میں مشرف نے غیر قانونی طور پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا جس کے بعد سابق صدر جنرل (ر) مشرف پر کئی مقدمات سمیت غداری کا مقدمہ بھی چلایا جارہا ہے۔ اس کی تفصیلی رپورٹ بدھ کو جاری کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے تیار کردہ 237 صفحے کی رپورٹ میں سابق گورنر پنجاب خالدمقبول، سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے کہا ہے کہ تین نومبر 2007 کو مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرتے وقت ان سے کوئی مشورہ نہیں کیا تھا۔
پاکستان کے آئین کے مطابق سابق صدر کو فیصلے سے قبل اس وقت کے وزیرِ اعظم شوکت عزیز سے مشورہ کرنا چاہئے تھے اور سابق صدر کے آفیشلز کے مطابق مشرف نے اس پر بھی عمل نہیں کیا تھا۔
رپورٹ میں سابق کابینہ سیکریٹری معصوم عالم رضوی کے یہ الفاظ بھی درج ہیں کہ شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا کوئی مشورہ بھی نہیں دیا تھا۔
واضح رہے کہ کابینہ سیکریٹری کا عہدہ پاکستان میں نہایت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ان کے ذریعے ہی حکومتِ پاکستان کے تمام آفیشل نوٹفیکیشن جاری کئے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں کے مطابق اس کے ' ناقابلِ تردید اور ٹھوس دستاویزی ثبوت ' ہیں کہ مشرف نے غیر قانونی طور پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا۔
یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ مشرف کا یہ فیصلہ ' ان کے خفیہ مقاصد ' کے تحت تھا۔ واضح رہے کہ مشرف پر اسی لئے غداری کا مقدمہ چلایا جارہا ہے جس میں انہیں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ حکومت کی جانب سے اس اہم معاملے پر ایک رپورٹ کورٹ میں داخل کی جائے گی اور اس کیس کی اگلی سماعت 22 مئی کو ہوگی۔
ستر سالہ مشرف نے 1999 میں اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف کی حکومت ختم کرکے اقتدار حاصل کیا تھا اور وہ اگست 2008 تک ملک کے صدر رہے تھے۔ اس کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے لیکن بعد میں بطور ایک سیاسی شخصیت مارچ 2013 میں پاکستان واپس لوٹے تھے۔
اس کے بعد ان کے دس سالہ اقتدار میں ہونے والے واقعات کے تسلسل سے ان پر عدالتوں میں مختلف مقدمات قائم کئے گئے ۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع کرنے پر شدت پسندوں نے ابھی انہیں مارنے کی دھمکیاں دیں اور کوششیں بھی کی گئیں۔
ان پر ججوں کو ہٹانے ، سال دوہزار سات میں ایمرجنسی کے نفاذ، سینیئر ججوں کو حراست میں رکھنے کے مقدمات کی سماعت جاری ہے۔ مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے بدھ کو جاری ہونے والی اس رپورٹ پر تبصرے سے یہ کہہ کر انکار کردیا ہے کہ انہوں نے اب تک اس کا مطالعہ نہیں کیا۔
فروغ نسیم کی کوشش ہے کہ طبی بنیادوں پر مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مل جائے ۔ دوسرے وکلاء اس عمل کو روکنا چاہتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح مشرف مقدمات سے راہِ فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں۔