پاکستان

ہیومن رائٹس وکیل کے قتل پر وکلاء کی ہڑتال اور سوگ

وکیل نے دھمکی کے حوالے سے پولیس کا آگاہ کیا تھا لیکن ان کی درخواست کو رد کر دیا گیا،شیر زمان قریشی۔
|

ملتان: پاکستان کے وکلاء نے اپنے ساتھی کی ہلاکت پر جمرات کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وکلاء نے اپنے ساتھی کو توہین رسالت کے الزام میں یونیورسٹی لیکچرر کے دفاع پر قتل کرنے پر احتجاج کیا۔

مسلح افراد نے بدھ کی شام ملتان کے مرکزی شہر میں راشد رحمان کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، کمرے میں موجود ان کے علاوہ دو دیگر افراد ندیم پرواز اور افضل بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

توہین رسالت سے منسلک یہ تازہ ترین ہائی پروفائل قتل ہے انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے اس قانون کو اکثر ذاتی مفادات کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ممتاز صوبائی گورنر اور ایک عیسائی وفاقی وزیر کو توہین رسالت کے قوانین میں اصلاحات کے مطالبے پر دو ہزار گیارہ میں مختلف واقعات میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ ایک عیسائی جوڑے کو گستاخانہ ٹیکسٹ پیغام بھیجنے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے وکیل کا اصرار ہے کہ انہیں اس الزام کے تحت پھنسایا گیا ہے۔

پولیس افسر ذوالفقار علی نے کہا کہ حملہ آور نوجوان تھے اور موٹر سائیکل پر جائے وقوعہ پہنچے تھے۔ انہوں نے خود کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کی۔

پچاس سالہ رحمان شادی شدہ تھے لیکن ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔

نشتر ہسپتال کے ڈاکٹر عاشق ملک کے مطابق ان کو سر اور سینے سمیت پانچ گولیاں لگیں۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر، شیر زمان قریشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں اپنے ساتھی کی ہلاکت پر دکھ ہے لہذا ہم نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے سوگ اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور آج کوئی وکیل عدالت کی کارروائی میں شرکت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ راشد رحمان کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رحمان نے ایسوسی ایشن کو بتایا تھا کہ انہیں موت کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے پولیس کا آگاہ کیا تھا لیکن ان کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔

'راشد رحمان نے ہمیں بھی باخبر کیا تھا کہ مختلف لوگوں کی طرف سے انہیں دھمکی دی جارہی ہے اور انہیں توہین رسالت کیس کے دفاع سے علیحدہ ہونے کا کہا گیا بصورت دیگر انہیں مار دیا جائے گا۔'

رحمان، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں لیکچرر جنید حفیظ کے وکیل تھے، لیکچرر پر گزشتہ سال مارچ میں توہینِ رسالت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔