لائف اسٹائل

فیض پر سترہ کتابوں کے تراجم کا اجرا

سندھ کے محکمہ ثقافت کے زیراہتمام اس رنگارنگ تقریب میں فیض سے لگاؤ رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد اکھٹا ہوئی۔

کراچی: معروف شاعرفیض احمد فیض سے کون محبت نہیں کرتا؟ اور اسی محبت کا اظہار اتوار کی شام حکومت سندھ کے کلچرل ڈیپارٹمنٹ نے تاریخی فریئر ہال کے احاطے میں کیا۔

اس پروگرام میں فیض پر لکھی جانے والی سترہ کتابوں کے سندھی تراجم کا اجرا بھی ہوا جن میں با کمال شاعر امداد حسینی کی تین سو صفحات پر مشتمل کتاب بھی شامل ہے ۔

تقریب میں فیض سے لگاؤ اور علم و ادب سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد نے شرکت کی۔ اسٹیج پر نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے اسٹوڈنٹس نے فیض کی نظمیں پیش کیں، سب سے پہلے نذرالحسن نے فیض کی ایک نظم پڑھی، لیکن نجانے کیوں ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ ضیا محی الدین کی نقل کر رہے ہوں۔

ان کے بعد نادرعبّاس نے فیض کا کلام گایا جس میں اقبال بانو کی گائی مشہور نظم ’ہم دیکھیں گے‘ بھی شامل تھی۔

ان کے بعد فیض کی صاحبزادی منزّہ ہاشمی نے اپنے والد پر ایک مضمون پڑھا، انہوں نے پہلے کراچی سے اپنے رشتے کی بات کی اور کہا کہ یہ وہ شہر ہے جہاں ان کی شادی ہوئی، پھر انہوں نے فیض کی شخصیت بطور والد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک انتہائی شفیق باپ تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیض کو صحیح معنوں میں انہوں نے ان کے اس دنیا سے جانے کے بعد سمجھا۔

تقریب سے صوبائی وزیر شرمیلا فاروقی نے بھی خطاب کیا اور فیض کی شخصیت اورشاعری پر اظہار خیال کیا۔

تقریروں کے بعد نگہت چودہری نے رقص پیش کیا جبکہ نامور گلوکارہ ٹینا ثانی نے فیض کی نظمیں گا کر حاضرین سے داد سمیٹی۔