اسلام آباد میں 'اخلاقی بریگیڈ' سرگرم
اسلام آباد: اسلام آباد کی جناح سپر مارکیٹ میں کچھ بل بورڈز پر خواتین کے چہروں کے مسخ کرنے کے واقعات کے بعد ان دنوں اس ترتعیش مقام پر افواہیں گردش کررہی ہیں۔
افواہوں کے مطابق ایک 'اخلاقی بریگیڈ' کالج روڈ پر ان بل بورڈز پر خواتین کے چہروں کو خراب کررہی ہے۔
اس سلسلے میں بیوٹی سیلون اور خواتین کے کپڑوں اشتہار پہلا ہدف ہیں جن پر یا تو کالک مل دی گئی یا پھر انہیں خرونچ دیا گیا۔
تاحال کسی اشتہاری ایجنسی یا کلائنٹ نے ان واقعات کو کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی یا پولیس کو رپورٹ نہیں کیا۔
مشتہر سہیل شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس یا کسی اور کو اس معاملے میں شامل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، سب سے بہتر یہی ہے کہ کلائنٹ کی شکایت سے پہلے اشتہار تبدیل کردیا جائے۔
تاہم مبینہ طور پر مذہبی عناصر ان کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
سیلون کی مالک ثوبیہ عامر کا کہنا ہے کہ ان کے ایک دوست نے انہیں بتایا ہے کہ یہ کارروائیاں دائیں بازو کے طالب علموں کی ہیں۔
کالج روڈ پر واقع شاپنگ پلازہ کے مالک اسکندر خان کا کہنا ہے کہ عام طور پر مدرسے کے طالب علم ہی اس طرح کی کارروائیاں کرتے ہیں تاہم اسلام آباد میں ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔
اس علاقے میں دو مدرسے واقعے ہیں جہاں کے طالب علم کالج روڈ پر چہل قدمی کرتے نظر آتے ہیں۔
سیکٹر ای سیون میں واقع جامعہ فریدیہ نے واقعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تاہم ایک مذہبی طالب علم نے کہا کہ 'ننگے چہروں' کو اسلام آباد میں منظر عام پر لگانے پر مکمل طور پر پابندی ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا: 'مجھے علم نہیں کہ یہ کس نے کیا لیکن انہیں (اشتہاروں) کو وہاں ہونا ہی نہیں چاہیئے تھا۔'
'یہ تصاویر غیر اخلاقی ہیں اور معاشرے میں برائی پھیلاتی ہیں'
تعلیم القرآن کے قاری حافظ محمد فہیم نے واقعے میں ان کے مدرسے کے طالب علموں کے ملوث ہونے سے انکار کیا تاہم انہوں نے اس حرکت کی تعریف کی۔
انہوں نے ڈان کو بتایا 'ہم خواتین کی اس طرح نمائش کے خلاف ہیں اور جو ایسا جان بوجھ کر کرتی ہیں ان کے بارے میں اچھے خیالات نہیں رکھتے۔'
'ہم غیر قانونی طریقوں سے درست پیغام کو پہنچانے کے خلاف ہیں لیکن جس نے بھی یہ کیا بہت نیک شخص ہوگا۔'
اس سے قبل خیبر پختونخوا میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے دور میں 'غیر اخلاقی' اشتہارات کے خلاف وارننگ کے بعد ایسے اشتہارات جن میں خواتین تھیں، کو اتار دیا گیا تھا۔
تقریباً اسی دور ہی میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے اس وقت کے کراچی کے میئر نعمت اللہ خان نے شہر میں اشتہارات لگانے سے قبل 'اخلاقی سرٹیفیکیٹ' حاصل کرنے کی شرط لگائی تھی۔