پاکستان

پیمرا کا جیو کی انتظامیہ کو شو کاز نوٹس

پیمرا نے وزارتِ دفاع کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جیو سے چھ مئی کو جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے گزشتہ رات نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو شو کاز ٹوٹس جاری کرتے ہوئے چھ مئی کو اس سے جواب طلب کرلیا۔

یہ نوٹس سینیئر صحافی حامد میر پر ہونے والے حملے کے بعد جیو نیوز کی کوریج اور حامد میر کے بھائی کے اس بیان پر جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے اس حملے کا ذمہ دار خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام کو ٹھہرایا تھا۔

یاد رہے کہ حامد میر پر گزشتہ ہفتے اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ کراچی آنے کے بعد ایئرپورٹ سے دفتر کی جانب جارہے تھے۔

ایئرپورٹ کے قریب شاہراہِ فیصل پر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

یہ نوٹس منگل کو وزارتِ دفاع کی جانب سے کی جانے والی درخواست کے جواب میں جاری کیا گیا ہے، جس میں پیمرا سے کہا گیا تھا کہ وہ جیو ٹی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔

وزارتِ دفاع نے پیمرا سے درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹی وی چینل جیو نے ایک قومی ادارے پر سنگین الزام عائد کیا ہے، لہٰذا اس کی نشریات کو معطل کردیا جائے۔

اسی درخواست پر پیمرا نے بدھ کو ایک تین رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی، جو جیو کی جانب سے آئی ایس آئی پر عائد الزام کا جائزہ لے گی۔

پیمرا کا کہنا ہے کہ کسی بھی چینل کے خلاف کارروائی کے لیے پہلے اس کو وضاحت کا ایک موقع دیا جانا چاہئیے۔

اظہارِ وجوہ کے نوٹس میں پیمرا نے جیو کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 14 روز کے اندر اندر جواب داخل کروائیں۔

حامد میر حملے کا مقدمہ:

دوسری جانب گزشتہ رات پولیس نے سینیئر صحافی حامد میر پر ہونے والے حملے کا مقدمہ دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں کراچی پولیس کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ مقدمہ ائیرپورٹ تھانے میں تحفظِ پاکستان آرڈیننس کی دفعہ 15، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324، پی پی سی کی دفعہ 34 اور 427 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ حامد میر پر حملے کے بعد آئی ایس آئی پر عائد الزامات کے جواب میں وزارتِ داخلہ کی جانب سے بھی ایک بیان جاری ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حامد میر پر حملے کو جواز بنا کر بغیر ثبوت کے ایک قومی اداروں پر الزامات عائد کرنا اور انہیں مورد الزام ٹھہرانا تشویشناک ہے۔