اہلاً و سہلاً - الباکستان
پہلے تو وہ تلوروں کے لئے آۓ تھے اور اب انہوں نے آپ کی لائسنس پلیٹوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے ..کیا واقعی میں؟
چند سال پہلے پاکستان پر یہ انکشاف ہوا کہ اس نے کم از کم کلچر کے لحاظ سے تو ایک عرب کالونی بننے کی طرف پہلا (یا شاید پندھرواں) قدم اٹھا لیا ہے- نجانے کہاں سے سڑکوں پر ایسی گاڑیاں نمودار ہونے لگیں جنکی رجسٹریشن پلیٹس پر اردو یا سادہ نمبر ہوتے اور لال پٹی پر سفید رنگ کے عربی حروف میں 'ال-باکستان' لکھا ہوتا-
کچھ کے منہہ کھلے کے کھلے رہ گۓ، کچھ نے ناپسندیدگی سے دیکھا، کچھ یہ دیکھ کر ہنسے اور بعض لوگ اس نئے اور غیر متوقع رجحان پر حیران رہ گۓ- پاکستان کو آخر 'باکستان' کیوں کہا جاۓ؟ ملک کا نام کب تبدیل ہوا؟ آخر عربی الفاظ اور تلفظ استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ہماری قومی زبان اردو موجود ہے؟
کچھ ماہ پیشتر ان نمبر پلیٹس پر ایک اور لفظ کا اضافہ ہوا، البنجاب- نئی نمبر پلیٹس پر 'ال-بنجاب' اور 'ال-باکستان' عربی حروف میں لکھا ہوتا ہے- اور اب یہ سب بہت عام ہو گیا ہے- موٹر بائیک سے لے کر کار تک ایسا لگتا ہے لاہور میں دوسری گاڑی پر عربی کا بھوت سوار ہے-
" میں انٹرنیٹ پر لفظ پاکستان گوگل کر رہا تھا کہ اتفاق سے مجھ سے جلدی میں 'P ' کے بجاۓ ']' دب گیا- میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ گوگل نے ناصرف وہ سرچ ٹرم پہچان لیا بلکہ اسے 'باکستان' میں تبدیل بھی کر دیا"، ڈویلپمنٹ پروفیشنل جناب حسن بلال زیدی نے بتایا کہ یہ رجحان کس حد تک پھیل چکا ہے-
ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ ' یہ تو بالکل ایسا ہے جیسے یہودی عید فسح کے لئے دروازے پر بھیڑوں کا خون ڈالتے ہیں- یہ لوگ کچھ تو جانتے ہیں جس سے ہم ناواقف ہیں، اور جب کبھی جو کچھ بھی آگے آنے والا ہے یہ اس سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں- ہم بس یہ جانتے ہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ سے آۓ گا اور عربی بولتا ہوگا-"
ایسا نہیں ہے ، کم زکم ابھی تک تو نہیں- کچھ عرصے سے ایک اور بحث چل رہی ہے کہ اسلامی سال کے نویں مہینے کا نام کس اسلوب میں لیا جاۓ، رمضان، رمدھان، یا کچھ اور؟ اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بحث ابھی بھی جاری ہے- آخر 'ض' کو 'د' (عربی میں 'ض' کو 'د' پڑھا جاتا ہے ) میں تبدیل کرنے کا کیا محرک ہے ابھی اس کی وضاحت باقی ہے-
رمضان کی مبارکباد بھی 'رمضان مبارک' سے تبدیل ہوکر 'رمدھان کریم' ہوگئی ہے- اور رواں سال کے اوائل میں ہمارے وزیر براۓ مذہبی امور نے یہ بیان دیا ہے کہ وفاقی حکومت اسکولوں میں عربی کو لازمی مضمون بنانے کا ارادہ رکھتی ہے-
کالم نگار، تجزیہ کار،صحافی اور ثقافتی ناقد، رضا رومی، کے مطابق،"پنجاب میں جو پاکستانی پہچان کی تبدیلی نظر آرہی ہے وہ اس سے بہت کچھ پتا چلتا ہے- ال-باکستان لکھی ہوئی نمبر پلیٹس، ملک کا نام تبدیل کردینے کے مترادف ہے- اگر مجھے 'رضا' کی بجاۓ 'ردھا' پکارا جاۓ گا تو میں تو اس کے بحران میں مبتلا ہوجاؤں گا- کتنی دلچسپ بات ہے کہ نمبر پلیٹس کی رجسٹریشن اور جاری کرنے کے انچارج، انتظامی اپریٹس عربایزشن (Arbisation ) کے اس عمل میں شریک ہے- گزشتہ عیدالاضحیٰ کے دوران میں نے قربانی کے لئے بڑی تعداد اونٹوں کی دیکھی ( براۓ مہربانی یہ نوٹ کرلیجیے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ 'ادھا' نہیں کہتے، لیکن جلد یا بدیر کہنے لگیں گے)- الله حافظ-"
کیا یہ سب چند اشارے ہیں کہ پاکستان عربایزشن کی طرف جا رہا ہے؟ کیا پانچ دریاؤں کی سرزمین آھستہ آھستہ ریت کے ٹیلوں، اونٹوں اور کھجور کے درختوں کے لئے جگہ بناتی جارہی ہے- شاید نہیں-
"کچھ سال پہلے میں دبئی گیا تھا وہاں مجھے ایسی ہی نمبر پلیٹس دیکھنے کو ملیں، اور مجھے پسند آئیں- وطن واپسی پر میں نے اپنی کار کے لئے نمبر پلیٹ کا سوچا، لیکن ٹوئسٹ کے ساتھ- اپنی کار کے لئے عربی میں لکھی نمبر پلیٹ بنوانے کے چند ماہ بعد میں نے بہت سی گاڑیوں پر ایسی ہی نمبر پلیٹس آویزاں دیکھیں- اچھا لگا یہ دیکھ کر کہ میں کوئی ٹرینڈ سیٹ کیا ہے"، ایک نوجوان کار شوروم کے مالک ابوذر بٹ نے بتایا-
ایک ایسی ہی نمبر پلیٹ والی موٹر بائیک کے مالک، حافظ محمّد علی نے بتایا کہ،"میں نے ایسی نمبر پلیٹس والی بہت سی کاریں دیکھیں- ان میں سے ایک کی تصویر کھینچ کر میں ایک پلیٹ بنانے والے کے پاس لے گیا اس نے میری بائیک کے لئے بھی ویسی ہی پلیٹ بنا دی-"
نمبر پلیٹ بنانے والوں کا اس میں کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ تو اپنا کام کر رہے ہیں- "میں تو ایک عام سا پلیٹ میکر ہوں- آپ مجھے جو بھی ڈیزائن دیں گے میں ویسی پلیٹ بنا دوں گا- اور عربی نمبر پلیٹوں کا معاملہ بھی یہی ہے- مجھے ڈیزائن ملتے ہیں اور میں بنا دیتا ہوں"، جیل روڈ پر ایک نمبر پلیٹ میکر، نیاز، نے بتایا-حالانکہ یہ گورنمنٹ کی طرف سے جاری کردہ پلیٹ ڈیزائن نہیں ہے، تاہم یہ بالکل غیر قانونی بھی نہیں ہے- بہرحال، اگر قانون پر عمل کیا جاۓ تو ایسی فینسی نمبر پلیٹس پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے- اگر یہ پڑھنے کے قابل ہے تو ٹریفک پولیس کو کوئی مسئلہ نہیں- اور کوئی بھی کسی بھی قسم کی نمبر پلیٹ ڈیزائن کروا سکتا ہے-
لیکن ہر کوئی گاڑیوں کی 'عربائزیشن ' دیکھ کر محظوظ نہیں ہوتا- ایک بزنس مین، رضوان سلیمی کہتے ہیں، "جو لوگ یہ سب کر رہے ہیں ان میں سے زیادہ کا تعلق پنجاب کی اپر-مڈل کلاس سے ہے جو لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں مقیم ہیں- یہ لگو ایک قسم کے تضاد سے گزر رہے ہیں- انہیں ہر وہ چیز چاہیے جو جدید کنزیومرازم (Consumerism ) سے حاصل ہوسکتی ہے: اچھی گاڑیاں، کان پھوڑ ساؤنڈ سسٹم، اپنی گرل فرینڈز کو روزانہ نیو برانڈ سوک یا کرولا میں گھمانا- لیکن ایک سیکنڈ رکو، وہ جو فینسی التما (Altima ) وہاں کے لوگ دبئی، ریاض اور قطر میں چلاتے ہیں ان پر خوبصورت عربی نمبر پلیٹ لگی ہوتی ہیں، مجھے پاکستان میں بھی اپنی کار کے لئے ویسی ہی نمبر پلیٹ چاہیے-"
دوسری وجہ جو انہوں نے بتائی وہ پنجابی مڈل کلاس میں احمقانہ حد تک انکی فرضی عربی جڑوں سے لگاو ہے- "اکثریت کو یہ پلیٹس دیکھنے میں فینسی لگتی ہوں گی، مگر ذاتی طور پر میں انہیں سخت ناپسند کرتا ہوں- یہ یقیناً ایک اشارہ ہے کہ ہم تیزی کے ساتھ عربی کلچر اپناتے جا رہے ہیں، اور اس سے پہلے بھی ہم ایسے کئی سائن دیکھ چکے ہیں- بنیادی طور پر کلچر مڈل کلاس طبقے میں ترقی کرتا ہے، پنجابی مڈل کلاس کو اپنے کلچر اور لگاؤ نہیں ہے- چناچہ یہ سمجھ لیں کے آنے والے دنوں میں آپ کو مزید عربی کلچر دیکھنے کو ملے گا"، اس ناراض نوجوان نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی- ذرا رکیں، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایک ناراض نوجوان کو عربی میں کیا کہیں گے؟
بات یہیں ختم نہیں ہوتی- یہ سچ ہے کہ عربی نمبر پلیٹس نے بڑی کم مدّت میں شہرت حاصل کرلی ہے لیکن یہ واحد غیرملکی 'تحفہ' نہیں جو پاکستان کو ملا ہے- لاہور میں کچھ مہنگی لگژری کاریں بھی یو کے کی نمبر پلیٹس ہیں- وجہ وہی ہے ، انہیں پلیٹس کا ڈیزائن پسند آیا اور ویسے ہی بنوا لیا- کیا یہ سب دیکھنے میں 'کول' لگتا ہے ؟ یہ سب خود نمائی ہے یا آنے والی ثقافتی یلغار؟
یہ کام عوام کے سوچنے کا ہے، کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان میں سب کچھ چلتا ہے-
لکھاری: شہریار رضوان
ترجمہ : ناہید اسرار