سبی: جعفر ایکسپریس میں دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی
کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے شہر سبی میں گزشتہ روز منگل کو ریلوے اسٹیشن پر جعفر ایکسپریس میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 17 ہوگئی ہے، جبکہ 45 سے زائد زخمی ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں بہت سے ایسا افراد بھی شامل ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
دوسری جانب وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ڈی پی او سبی غلام عباس نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شدت پسندوں نے سبی ریلوے اسٹیشن پر آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی پنڈی جانے والی ٹرین ریلوے اسٹیشن پہنچی، ایک زوردار دھماکا ہو گیا جس کے باعث ٹرین میں آگ لگ گئی اور خواتین اور بچوں سمیت 17 مسافر جل کر ہلاک ہو گئے۔
'ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں'۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے خدشہ ظاہر کیا کہ دھماکے میں خاتون ملوث ہو سکتی ہے۔
جھلس جانے کے باعث لاشیں بری طرح متاثر ہوئیں اور تاحال ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آگ پھیلتی رہی اور اس نے چار بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
پولیس حکام نے کہا کہ زیادہ تر افراد جھلس کر زخمی ہوئے۔
شدت پسندی کا شکار ہونے والی مسافر ٹرین کوئٹہ سے راولپنڈی جا رہی تھی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے محکمہ صحت کو بولان میڈیکل کمپلیکس ار سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے لیکن ہسپتال میں کوئی سرجن موجود ہیں جبکہ اعلیٰ طبی سہولیات بھی موجود نہیں جس کے باعث زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن غلام عباس نے خدشہ ظاہر کیا کہ دھماکے میں بلوچ علیحدگی پسند ملوث ہوسکتے ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا جب ایک دن قبل ضلع قلات میں فرنٹیئر کورپس کی کارروائی میں 30 سے زائد شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے اور مذکورہ واقعہ اس کا ردعمل ہو سکتا ہے۔