کھیل

خراب کارکردگی پر حفیظ مستعفی

عالمی ٹی ٹوئنٹی کے دوران خراب کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، محمد حفیظ۔
|

لاہور: پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان محمد حفیظ نے عالمی ٹی ٹوئنٹی کے دوران ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔

منگل کے روز ویسٹ انڈیز نے عالمی ٹی ٹوئنٹی کے ایک اہم میچ میں پاکستان کو یک طرفہ مقابلے کے بعد 84 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔

ناقص کارکردگی کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ٹیم انتظامیہ کو طلب کیا تھا۔


منفی سوچ شکست کی وجہ بنی، آفریدی


چیئرمین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ کا کہنا ہے کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے تاہم وہ بری کرکٹ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کی نائب کپتانی سے استعفیٰ کا بھی اعلان کیا۔

حفیظ نے اس موقع وضاحت کی کہ وہ بطور کھلاڑی کسی کی بھی کپتانی میں کھیلنے کو تیار ہیں۔

محمد حفیظ نے کہاکہ بطور کپتان دو سالوں میں ایماندار ی کے ساتھ ٹیم کے ساتھ کام کیا، ٹیم کی پرفارمنس اچھی بھی رہی اور بری بھی ۔ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شکست کی ذمہ داری بطور کپتان مجھ پر اور تمام کھلاڑیوں پر آتی ہے ۔


سینئر کھلاڑی شکست کی وجہ بنے، لطیف


انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شکست کے بعد ٹیم کا کب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے اسکا پتہ پی سی بی کو ہے لیکن میں نے کپتانی سے استعفی ذاتی طور پر دیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ شعیب ملک اور کامران اکمل سمیت ٹیم کے تمام پندرہ کھلاڑیوں کو میں نے سپورٹ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی شارٹ کا انتخاب غلط تھا جس کی وجہ سے شکست ہوئی اور اس بارے میں غلط باتوں کو ہوا نہیں دی جانی چاہئے ۔کھلاڑیوں سے غلطیاں ہوئیں۔

انہوں نے کہاکہ میں پی سی بی کے چیئرمین ،عہدیدار ،ساتھی کھلاڑیوں اور شائقین کرکٹ کا بہت شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے بھرپور سپورٹ کیا۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف شرمناک شکست کے حوالے سے حفیظ کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں نے برا کھیل پیش کیا جس کی وجہ سے میچ ہارے۔

اس موقع پر ہیڈ کوچ معین خان کا کہنا تھا کہ ایک شکست سے پوری ٹیم کو باہر نہیں کیا جاسکتا، بلے بازوں سے غلطی ہوئی جس کا اعتراف کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حفیظ نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے جس کو سراہنا چاہیئے۔