پاکستان

مشرف کی ای سی ایل سے نام خارج کرنے کی درخواست مسترد

وفاقی حکومت مفاد عامہ میں سابق صدر کی درخواست کو منظور نہیں کرسکتی، وزارت داخلہ۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے جمع کروائی ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

مشرف کی درخواست پر وزارت داخلہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت مفاد عامہ میں اس درخواست کو منظور نہیں کرسکتی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر سابق صدر کو مطلع کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرف اب اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

اس سے قبل خصوصی عدالت نے بیرسٹر فروغ نسیم کی درخواست پر قرار دیا تھا کہ پرویز مشرف عدالت کی تحویل میں نہیں ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی آزادی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی عدالت نے نہیں حکومت نے عائد کی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کے اندر ایک بھاری اکثریت مشرف کو متحدہ عرب امارات کے سفر کی اجازت دینے کی مخالفت کررہی ہے، جہاں وہ اپنی بیمار والدہ کی عیادت اور اپنے عارضۂ قلب کے علاج کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

مشرف کے ٹرائل کے لیے قائم کی گئی خصوصی عدالت میں پہلے ہی ان کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مشرف کا نام ای سی ایل میں عدالت نے نہیں ڈالا اور حکومت ہی معاملے پر نظرثانی کرسکتی ہے۔

دوسری طرف ایک اہم وفاقی وزیر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سابق صدر کے خلاف سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں کئی مقدمات زیر التوء ہیں جبکہ خصوصی عدالت میں غداری کیس بھی زیر التوء ہے اس لیے ان کی درخواست مسترد کی گئی۔

وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو خدشہ ہے کہ مشرف بیرون ملک جانے کے بعد واپس نہیں آئیں گے اور اگر خصوصی عدالت انہیں طلب کرتی ہے تو وفاقی حکومت انہیں پیش کرنے کی ذمہ دار ہوگی اسلیے یہ رسک نہیں لیا جاسکتا۔