مشرف کیلئے 'محفوظ راستہ' یا 'انتقامی' معاملہ
یہ ایک طویل انتظار تھا تاہم آخر کار پیر کے روز سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر پانچ الزامات کی بنیاد پر فردِ جرم عائد کردی گئی۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سابق آرمی چیف کا احتساب ہونے جارہا ہے۔ اس پیشرفت کے بعد معاشرے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا مختلف ردعمل سامنے آرہا ہے اور اس حوالے سے مختلف قیاس آرئیاں بھی جاری ہیں۔
معاملے کے حوالے سے ڈان ڈاٹ کام نے مختلف افراد کی رائے اور تبصرے پر نگاہ ڈالی۔
فرد جرم منظور
آن لائن تبصرہ نگاروں کی بڑی تعداد نے اس پیشرفت کو مثبت قرار دیا ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ مستقبل میں فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ تین مرتبہ فوجی بغاوت کا شکار ملک میں آئین کی حکمرانی کے لیے یہ ایک مثبت قدم ہے۔
مشرف کیلئے 'محفوظ راستہ' ؟
ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ مشرف کو باحفاظت ملک سے باہر بھیج دیا جائے گا جبکہ ایک ایسی فضاء پیدا کردی جائے گی جہاں تمام ملوث افراد کی جیت محسوس ہو۔
انتقام کا معاملہ؟
بعض عناصر کا یہ بھی خیال ہے کہ مشرف پر فرد جرم عائد کرنا غیر ضروری ہے کیوں کہ اس میں انتقام کا عنصر بھی شامل تھا۔ ان کے ٹرائل کو لوگ اس وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ اس کا انعقاد ایک ایسے موقع پر کیا جارہا ہے جب پاکستانی ریاست تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کے ٹرائل کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ کیا وہ لوگ درست ثابت ہوں گے جو مشرف کو ملک سے روانہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں یا پھر معاملہ کوئی اور رخ اختیار کرجائے گا۔