بیوقوفیاں - ریویو
ایوشمان کھورانہ، سونم کپور اور رشی کپور کی یہ فلم کہانی ہے ایک جوڑے کی جو شادی کے لئے لڑکی کے باپ کی منظوری چاہتا ہے۔
انسانی تعلقات (ہیومن ریلیشنشیپس)، معاشی معاملات اور ریسیشن جیسے الگ الگ موضوعات کے گرد گھومتی اس فلم کی کہانی میں ایسے بہت سے لطیف اور خوبصورت لمحات موجود ہیں جو اس فلم کو دیکھنے لائق بناتے ہیں۔
موہت اور مائرہ، آج کی کارپوریٹ ورلڈ میں کام کرتے ہیں- موہت مارکیٹنگ ایگزیکٹو ہے تو مائرہ ایک فنانشل جادوگر- دونوں کا مزاج، شوق اور دلچسپی ان تمام چیزوں میں ہے جس کا آج کل کے کارپوریٹ جوڑے خواب دیکھتے ہیں- مائرہ کی ویسے ایک کمزوری ہے، ڈیزائنر جوتے۔
فلم کا آغاز اچھا ہے اور مجموعی طور پر فلم میں جس ماحول کی اکاسی کی گئی ہے، فلم کی سنیماٹوگرافی اسی حساب سے کی گئی ہے جس کی وجہ سے تازگی کا احساس بہرحال ہوتا ہے۔
مائرہ اور موہت کی زندگی مزیدار چل رہی ہوتی ہے کہ یکدم اس میں بے حد مشکلات آ جاتی ہیں- مائرہ کا باپ، وی کے سہگل جو ایک ایسا آئی اے ایس افسر ہے جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہے لیکن اس نے اپنی بیٹی کو اکیلے پالا ہے اور اسی وجہ سے وہ چاہتا ہے کہ اس کی شادی کسی بڑے گھرانے میں ہو جو اس کی تمام خواہشات پوری کر سکے۔
موہت، مائرہ کے باپ کے نزدیک اچھا نہیں لہٰذا وہ ایسے طریقوں کی تلاش میں لگ جاتا ہے جن سے وہ موہت کو دور بھگا سکے- دوسری طرف، خراب معاشی حالت کی وجہ سے موہت اپنی نوکری کھو بیٹھتا ہے جبکہ مائرہ دن بدن ترقی کرنے لگتی ہے۔
موہت کی زندگی میں پریشانی کوئی ایک نہیں- ایک جانب اسے اپنی نوکری تلاشنی ہے دوسری جانب اس نے مائرہ کے باپ کو اپنے بیروزگار ہونے کا نہیں معلوم ہونے دینا- ان مشکلات کا سامنے کرتے ہوئے مختلف حالات سامنے آتے ہیں جن میں مزہ لطف بھی لیکن یہ احساس بھی کہ ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے۔
گو کہ اس فلم کے بہت سے اچھے پہلو ہیں لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی کئی فلمیں پہلے بھی بنائی جا چکی ہیں- یہ مووی بھی ہالی وڈ فلم،'میٹ دی پیرنٹس' جیسی ہے- فلم میں جابجا ایسے مناظر موجود ہیں جو نہ صرف آپ کو مسکرانے پر مجبور کرتے ہیں بلکہ چند ایک موقعوں پر تو آپ کی ہنسی چھوٹ جاتی ہے۔
طنز، مزاح، ہنسی، مذاق سے حقیقی معنوں میں بھرپور، یش راج فلمز کے بینر تلے بننے والی اس رومانٹک کامیڈی فلم کی ڈائریکٹر نوپر استھانا ہیں- اس سے پہلے وہ یش راج فلمز کے لئے ہی 'مجھ سے فرینڈ شپ کرو گے'، فلم کی ڈائریکشن بھی دے چکی ہیں جو کہ فیس بک سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی اور باکس آفس پر خاصی ہٹ بھی ثابت ہوئی تھی- فلم میں ڈائریکٹر نے اپنی گرفت مضبوط رکھی ہے اور کسی بھی موقع پر ناظرین کی توجہ اسکرین سے ہٹنے نہیں دی۔
فلم کے تینوں مرکزی کرداروں کی اداکاری بلاشبہ قابل دید ہے- رشی کپور ایک سیزنڈ ایکٹر ہیں جن کی کامک ٹائمنگ، ہمیشہ کی طرح اس فلم میں بھی لاجواب ہے- ایک بیوروکریٹ اور ایک لڑکی کے فکرمند باپ کا کردار انہوں نے بہت خوب ادا کیا ہے اور اکثر مواقع پر، صرف اپنی کامک ٹائمنگ کی بنا پر ناظرین کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیری ہے۔
ایوشمان، جو اس سے پہلے 'وکی ڈونر' جیسی 'آف بیٹ' لیکن کامیاب فلم میں کامیاب اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں، اس فلم میں بھی ایک نوجوان مڈل کلاس ایگزیکٹو کے روپ میں خوب جچے ہیں- ان کی اداکاری بھی خاصی متاثر کن رہی ہے اور فلم میں باقی دونوں مرکزی کرداروں کے ساتھ بھی ان کی کیمسٹری متاثر کن رہی ہے۔
فلم کا کمزور پہلو اس کا میوزک ہے جس میں ایک بھی گانا قبولیت کی سند حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے- ایوشمان کی موجودگی کی وجہ سے امید کی جا رہی تھی کہ اس بار بھی فلم میں کوئی پانی دا رنگ ویکھ کے' جیسا کوئی ٹریک شامل ہو لیکن اس حوالے سے امیدیں ٹھیک ثابت نہیں ہوئیں۔
فلم کا کلائمیکس، خاصا متوقع ہے لیکن اس میں ایک نیا پن ضرور ہے جس کا کریڈٹ، اسکرین پلے اور ڈائریکٹر دونوں کو جاتا ہے۔
تقریباً دو گھنٹے دورانئے کی یہ فلم مجموعی طور پر ایک اچھی فلم کہی جا سکتی ہے جس کا کمزور پہلو بہرحال اس کا میوزک ہی ہے۔
اس فلم کے پروڈیوسر ہیں آدتیہ چوپڑا، جبکہ فلم کی ڈائریکٹر ہیں نپور استھانا- کہانی لکھی ہے حبیب فیصل نے- میوزک ہے، رگھو ڈکشت اور ہتیش سونک کا- سنیماٹوگرافی ہے نہا پارتی کی۔
شعیب بن جمیل
لکھاری ایک انجنیئر ہیں جو کہ اب ایک پارٹ ٹائم صحافی بھی ہیں جو کہ غیر روایتی جگہوں پر گھومنا پسند کرتے ہیں جیسے مزارات، ریلوے اسٹیشنز اور بس اسٹاپس-
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔