دنیا

پاکستان مستحکم افغانستان کے لیئے مکمل حمایت جاری رکھے گا، ممنون

پاکستان امن و استحکام کی جستجو کے حصول میں افغان عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا، صدر۔

کابل: پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان امن و استحکام کی جستجو کے حصول میں افغان عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

خطے کو درپیش انتہا پسندی، دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ اور علاقائی سطح پر تعاون کو مزید تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر نے کہا ہے کہ ہماری آئندہ نسلیں بہتر اور تابناک مستقبل کی مستحق ہیں، ان کی توقعات اور امنگوں کو ایک پر امن ماحول اور استحکام کی فضاء میں ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو کابل میں پاکستان، افغانستان، ایران اور تاجکستان کے چہار جہتی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں پاکستان کے علاوہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی، ایران کے صدر حسن روحانی اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری سیکورٹی، سیاسی اور معاشی تبدیلیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں، ہم آئندہ انتخابات اور جمہوری تبدیلی سمیت افغانستان کی ہر طرح کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں۔

صدر نے کہا کہ اگر ہمارے ہمسائے یا خطہ میں امن نہ ہو تو ہم بھی پر امن نہیں رہ سکتے، انہوں نے کہا کہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہم پہلے ہی مختلف اشکال اور طریقوں سے تعاون کر رہے ہیں تاہم باہمی تعاون کو مزید تقویت دینے کی مزید ضرورت ہے۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ یہ ممالک کاسا 1000، تاپی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور ریل و شاہراتی رابطوں سمیت توانائی، مواصلات اور انفراسٹرکچر کے مختلف منصوبوں میں پہلے ہی مل کر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے منصوبے تجارت اور معیشت کے فروغ کے علاوہ افغانستان میں تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کی کوششوں کو تقویت دینے میں بھی معاون ہوں گے۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں تعمیر نو اور بحالی کے لئے اپنی دوطرفہ معاونت 500 ملین ڈالر تک بڑھائی ہے، ہماری توجہ انفراسٹرکچر، شاہرات اور ریل رابطوں، تعلیم، صحت اور استعداد کار میں اضافے کے منصوبوں پر مرکوز ہے۔

صدر نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ افغانستان میں سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تمام افغانوں کو امن مذاکرات میں شامل ہونے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے، ہم قائل ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن کا راستہ امن مذاکرات میں ہی پوشیدہ ہے۔