پاکستانی میں روایتی پہلوانی کیلئے ایک اچھی خبر
|
لاہور میں واقع مشہور تاریخی اکھاڑہ جہاں کبھی عظیم پہلوانوں کے داؤ پیچ کا شور اور قدموں کی دھمک سنائی دیتی تھی آج ایک خاموش مقام ہے جہاں پرندوں کی چہچہاہٹ گونجتی ہے۔
یہاں ملک کے ان نامور پہلوانوں کی قبریں بھی ہیں جنہیں دنیا بھرمیں بے مثال شہرت حاصل ہوئی۔ لیکن آہستہ آہستہ پاکستان میں روایتی کشتی ختم ہوتی گئی اور اب یہ لوگوں کی یادوں سے بھی مٹ چکی ہے۔
لیکن اب 22 سال کے وقفے پاکستان میں ' بھولو برادرز' کی شاندار روایت دوبارہ شروع ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ جاپانی پہلوان اور سیاسی شخصیت اینتونیو انوکی کا شکریہ جو اب جھارا کے بھتیجے، ہارون عابد کو اپنی جاپان لے جارہے ہیں جہاں وہ ہارون کو پہلوانی کے گر سکھائیں گے اور ساتھ ہی ان کی تعلیم کا انتظام بھی کریں گے۔
ہارون عابد، 26 مارچ کو ٹوکیو روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ بہترین کشتی کے دیسی اور فری اسٹائل داؤ پیچ سیکھیں گے اور تربیت حاصل کریں گے۔ 15 سالہ ہارون کے تمام اخراجات انوکی برداشت کریں گے۔
' انوکی کی اس پیشکش کے بعد یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ جھارا پہلوان کے انتقال کے بعد پاکستان میں پہلوانی کا رک جانے والا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا،' ہارون کے والد ، عابد نے بتایا۔
جھارا پہلوان رات کے دو بجے پہلوانی کی مشقیں شروع کرتے اور دن میں 12 سے 14 گھنٹے تک ورزش کرتے تھے۔ 1991 میں جھارا کے انتقال کے بعد کسی ان کے خاندان میں تین سو سال سے جاری کشتی کا سلسلہ گویا تھم سا گیا۔
' جھارا کی موت ہمارے لئے گہرا صدمہ تھی۔ وہ پاکستان میں ضائع ہوگیا،' عابد نے بتایا۔ اس کے بعد ان کے خاندان نے گزربسر کیلئے کاروبار اور آمدنی کے دیگر ذرائع کی جانب توجہ کی۔
عابد کے مطابق کہ ہارون سے انہیں بہت امیدیں وابستہ ہیں جو نہ صرف اپنے خاندان کی روایت کو برقرار رکھے گا بلکہ پاکستان میں فنِ کشتی کو بھی زندہ رکھنے میں مدد گار ہوگا۔