پاکستان

حب سانحہ میں ہلاک افراد کی شناخت نہ ہوسکی

حکام کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے جاچکے ہیں، جبکہ لواحقین اب بھی میتوں کے حصول کے منتظر ہیں۔

کراچی: صوبہ بلوچستان کی تحصیل حب کے قریب آر سی ڈی ہائی وے پر ہفتے کے روز پیش آنے والے ٹریفک کے خوفناک حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء اب بھی اپنے عزیزوں کی میتوں کی شناخت کے منتظر ہیں، تاکہ وہ ان کی تدفین کرسکیں، لیکن بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ ان کا انتظار جلد ختم ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ آر سی ڈی ہائی وے پر ہفتے کی صبح دو مسافر بسوں اور ایک پک اپ کا ٹرک کے ساتھ تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں تمام گاڑیوں میں شدید آگ لگ گئی تھی۔

ان میں اسے ایک بس اور حادثے کا شکار ہونے والا ٹرک غیر قانونی طور پر ایران سے تیل کے ڈرم اسمگل کرکے لیے جارہا تھا جو آگ لگنے کی وجہ بنا۔

اس حادثے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان میں سے کچھ پاکستان نیوی کے ملازمین بھی شامل ہیں۔

ہلاک شدگان کے لواحقین اب بھی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں واقعہ ایدھی کے سرد خانے کے باہر موجود ہیں، جہاں پر حادثے کے مقام سے لاشوں کو لایا گیا۔

اتوار کو اس حادثے کے دوسرے روز ان افراد کے ورثاء صرف اپنے عزیزوں کی میتیں وصول کرنے کے لیے انتظار کرتے رہے۔

تاہم، ہلاک ہونے والے 36 افراد میں سے صرف ایک کی شناخت ہوسکی ہے، جن کی میت ان کے عزیزوں کے حوالے کردی گئی، جبکہ باقی 35 لاشوں کے ڈی این اے کے نمونے بھی لیے جاچکے ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے انور کاظمی کا کہنا تھا کہ "ایک لاش شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ جو لاش ورثاء کے حوالے کی گئی ہے وہ قابلِ شناخت تھی۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے حکام نے باقی کی 35 لاشوں کی شناخت کے لیے مزید ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کیے ہیں، جسے وہ اسلام آباد میں فارنزک لیبارٹری کو بھیجوا چکے ہیں اور اس عمل کو مکمل ہونے میں دس سے پندرہ روز درکار ہوں گے۔


بسوں کے ہلاک شدہ ڈرائیوروں کے خلاف مقدمہ


بلوچستان حکومت ہلاک ہونے والے تین ڈرائیوروں پر حادثے کا الزام عائد کرتے ہوئے گزشتہ روز اتوار کو انہیں ایف آئی آر میں نامزد کردیا۔

ایک سینیئرعہدیدار کا کہنا تھا کہ پولیس کے خیال میں حادثے میں چار میں سے تین ڈرائیورز ہلاک ہوئے اور چوتھا ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا۔لسبیلہ کے ضلعی پولیس آفیسر احمد نواز چیمہ نے ڈان کو بتایا کہ "ہم نے ایک مقدمہ درج کیا ہے، تاہم ابھی تک ڈرائیوروں کی شناخت نہیں ہوسکی۔"

انہوں نے کہا کہ تین ڈرائیوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹس سے معلوم ہوا یہ تینوں ڈرائیورز حادثے میں ہلاک ہوئے اور یہ حادثہ ان ہی کی غلفت کے باعث پیش آیا۔چوتھے ڈرائیور کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوتھی گاڑی کے ڈرائیور کے بارے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ وہ اس حادثے میں محفوظ رہا اور موقع سے فرار ہو گیا۔

ان کا مزید کہنا تھ کہ اس ڈرائیور کے ٹھکانے کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

حب پولیس کے انسپیکٹر حاصل خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت غفلت برتنے اور آتشزدگی کے ایکٹ کی دفعہ 285 اور بے رحم ڈرائیونگ کی سزا سے متعلق دفعہ 320 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

اس کے علاوہ بس اور ٹرک میں ایرانی تیل کی غیر قانونی سمگلنگ اور اس میں ملوث افراد کو ٹریس کرنے کے حوالے سے کوئی باضابطہ اور سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔ جو عام طور پر بلوچستان سے کراچی آنے والی بسوں میں لایا جاتا ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ "میں نے اپنے دائرکار میں رہتے ہوئے علاقے کے گشت میں اضافہ کردیا ہے اور ہم کسی ایک گاڑی کو بھی سمگل کیا ہوا تیل لے جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔‘‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں متعلقہ ایجنسیوں سے بھی رابطے میں ہیں۔