پاکستان

پیمرا کے سابق قائم مقام چیئرمین گرفتار

ایف آئی اے نے تین دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا ہے، جن پر ادارے میں غیر قانونی تقرریاں کرنے کا الزام ہے۔

اسلام آباد: وفاقی تفتیشی ادارے ایف آئی اے نے گزشتہ روز منگل کو پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق قائم مقام چیئرمین ڈاکٹر عبدالجبار اور تین دیگر افراد کو ادارے میں غیر قانونی تقرریوں کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

گرفتار ہونے والے دیگر افراد میں لائسنسنگ کے ڈائریکٹر جنرل سردار عرفان اشرف، پیمرا ایڈمنسٹریشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل شہزاد نواز چیمہ جو اس وقت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور پیمرا کے منیجنگ ڈائریکٹر سردار رحمان شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان افراد نے پیمرا میں اٹھارہ عہدوں پر تقریباً 60 غیر قانونی تقرریاں کی تھیں۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالجبار نے اپریل 2005ء میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے پیمرا میں شمولیت اختیار کی تھی۔

وہ چار فروری 2008ء کو پیمرا میں مستقل ہوئے تھے جس کے بعد انہیں ٹیکنیکل ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ دے دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالجبار ساتھ ہی پیمرا بورڈ کے ایک رکن بھی رہے جن کی مدتِ ملازمت گزشتہ سال جون میں ختم ہوگئی تھی، جبکہ اس وقت وہ پیمرا میں ڈی جی آپریشنل کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

یہ متنازعہ تقرریاں 2010ء میں اس وقت کی گئیں جب ڈاکٹر عبدالجبار کو پیمرا کا قائم مقام چیئرمین بنایا گیا تھا۔ گرفتار کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر تقرری کرنے والی کمیٹی کے اراکین ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر جبار نے گزشتہ سال سابق انفارمیشن سیکریٹری چوہدری عبدالرشید کی بطور چیئرمین پیمرا تقرری کو چینج کردیا تھا جس کے بعد پیمرا نے انہیں ان کے والدین کے محکمہ میں بھیج دیا تھا۔

لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا میں مستقل ہونے کی بنیاد پر اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالجبار گزشتہ ساتھ ایک میڈیا کمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت میں تنازعات میں گھرے رہے اور سپریم کورٹ انہیں پیمرا میں قائم مقام چیئرمین کے لیے کام کرنے سے روک دیا۔

ڈیڑھ سال سے پیمرا کے لیے کوئی مستقل چیئرمین کا تقرر نہیں کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالجبار کا تقرر بطور نگران کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے کافی تعداد میں احکامات جاری کیے تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ "اسی بناء پر وہ قائم مقام چیئرمین کے طور پر مزید خدمات سرانجام نہیں دے سکتے۔"