پاکستان

خاتون پائلٹ کو جنسی ہراساں کرنے پر پی آئی اے سے وضاحت طلب

سپریم کورٹ نے معاملے پر احکامات کے باوجود کارروائی نہ کرنے پر حکومت اور پی آئی اے انتظامیہ سے جواب مانگ لیا۔

اسلام آباد: ایک خاتون پائلٹ کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کیے جانے پر سپریم کورٹ نے پیر کو حکومت اور قومی ایئر لائن سے وضاحت طلب کرلی۔

1990ء، پی آئی اے میں شمولیت اختیار کرنے والی کیپٹن رفعت حئی نے عدالت میں داخل ایک درخواست میں کہا ہے کہ انہیں اپنے کریئر کے ابتدائی ایام میں ہراساں کیا گیا۔

ایئر لائن انتظامیہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر رفعت نے قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے ویمن ڈیویلپمنٹ سے رجوع کیا، جن کی تحقیقات سے معلوم ہوان کہ رفعت اور دیگر خاتون ملازمین کو دو سینئرز نے ہراساں کیا۔

ان کے وکیل جاوید حسن کے مطابق، مارچ 2010ء میں کمیٹی نے ان افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا حکم دیا تھا تاہم حکام اس پر عمل کرنے سے بچتے رہے۔

ان کا بتایا کہ ہائی کورٹ نے بھی رفعت کے حق میں فیصلہ سنا رکھا ہے تاہم پی آئی اے کی انتظامیہ کوئی کارروائی کرنے پر تیار نہیں۔

اب، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کوئی کارروائی نہ کیے جانے پر پی آئی اے کے چئرمین سے دو ہفتوں میں وضاحت طلب کی ہے۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کافی عرصے سے نقصان میں رہنے کے بعد اپنے 26 فیصد حصص فروخت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

کمپنی کو گزشتہ سال 320 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا جو کہ ریاست کی بروقت مداخلت نہ کرنے پر اس سے زیادہ ہوسکتا تھا۔