پاکستان

'بلوچستان وزیر اعلٰی ناراض رہنماؤں سے رابطے میں'

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ وزیرِاعلٰی کو وفاق اور صوبائی اسمبلی نے باغی گروہوں سے بات چیت کا اختیار دیا تھا۔

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیرداخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وزیرِ اعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبے کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر مذاکراتی عمل کو شروع کرنے کے لیے ’’ناراض بلوچ رہنماؤں‘‘ سے رابطے میں ہیں۔

خشک سالی سے متاثرہ تھرپارکر کے لوگوں کے لیے چاول کی بوریوں سے لدے دو ٹرکوں کی روانگی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باغی بلوچ رہنماؤں سے رابطہ کرنے اور مفاہمت کے لیے مذاکراتی عمل شروع کرنے کے لیے وفاقی حکومت اور بلوچستان اسمبلی نے وزیرِ اعلٰی کو اختیار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلٰی نے کچھ رہنماؤں سے رابطہ بھی کیا تھا اور انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کررہے تھے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ لندن کے ایک ہفتہ طویل دورے کے بعد ہفتے کے روز وطن واپس لوٹے تھے۔ لندن میں کچھ بلوچ رہنماؤں، جن میں خان آف قلات میر سلیمان داؤد احمد زئی اور نوابزادہ ہر بیار مری کئی برسوں سے مقیم ہیں۔

یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ وزیرِ اعلٰی نے اپنے لندن میں قیام کے دوران ان رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات پر ان رہنماؤں کو آمادہ کرنے کے لیے کچھ ’غیرجانبدار لوگ‘ اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ وزیراعلٰی نے اس عمل کا آغاز کردیا ہے، اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی پیش رفت سے میڈیا کو مطلع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔

بلوچستان کےوزیرِ داخلہ نے وفاقی حکومت کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم نواز شریف کی سیاسی حکمت عملی تھی کہ سخت تحفظات کے باوجود انہوں نے ملک میں جنگ کی سی صورتحال کے خاتمے کے لیے بات چیت کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ بلوچ گروپس دہشت گرد سرگرمیوں میں ملؤث ہیں، ان کے ساتھ مذاکرات میں کوئی نقصان نہیں ہے۔ صوبے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کو ایک موقع دینا چاہیٔے۔

وزارتی اختیارات کے معاملے پر بلوچستان میں حکومتی اتحادیوں کے درمیان اختلافات کی اطلاعات کے بارے میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ معاملہ وزیرِ اعلٰی اور مسلم لیگ نون کے پارلیمانی رہنما سردار ثناءاللہ زہری کے درمیان حل کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے سندھ میں خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کے لیے چاولوں کی ایک ہزار بوریاں بھیجی ہیں۔ ’’ہم سندھ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اپنے سندھی بھائیوں کو ہرممکن مدد فراہم کریں گے۔‘‘