کریمیا کے فیصلے کا روسی خیر مقدم
سمفروپول: سرد جنگ کے بعد سے ماسکو پر مشرق مغرب بحران پر سخت پابندیوں کے باوجود روسی قانون سازوں نے جمعہ کو کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے امکان کا خیر مقدم کیا ہے۔
روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سربراہان نے کہا ہے کہ وہ یوکرین قانون سازوں کے روس اور کیہو تعلقات منقطع کرنے کے اکثریتی فیصلے اور سولہ مارچ کے ریفرنڈم میں اقتدار کی منتقلی کا احترام کریں گے۔
ایوان بالا کے اسپیکر ویلنتینا میٹوینکو نے کہا کہ کریمیا کے لوگوں کو ریفرنڈم میں روس میں شامل ہونے کا فیصلہ کرنا چاہیئے۔ ہم بلا شبہ اس الیکشن کی حمایت کریں گے۔
ایوان زیریں کے ہم منصب سرگئی نارشکن نے کہا کہ ہم کریمیا کے عوام کے متوقع تاریخی فیصلے کا احترام کریں گے۔
امریکی صدر براک اوباما نے اس مسئلے پر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے فون پر ایک گھنٹے طویل بات کی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان پانچ روز کے دوران یہ دوسری طویل فون کال تھی اور دونوں نے گفتگو کی نوعیت سخت بیان کی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اوباما نے روس پر زور دیا ہے کہ روس کے اقدامات یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔ اس پر یورپی شراکت داروں کے ساتھ ملکر جوابی اقدام کیا جائے گا۔
یورپی پارلیمنٹ نے روس پر سخت اقتصادی پابندیوں کا عندیہ دیا تھا اور دوسری جانب کیہو سے تاریخی تجارتی معاہدہ کیا تاکہ یوکرینی انتخابات سے قبل اسے روسی دائرے سے باہر نکالا جاسکے۔