روس کا بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ
ماسکو: عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایک بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جبکہ اس کے کریمیا پر قبضہ کرنے اور اپنے پڑوسی ملک یوکرین میں مزید فوجیں بھیجنے کی دھمکی سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان آئیگور یگورو نے سرکاری خبررساں ایجنسی آر آئی اے کو بتایا کہ ٹوپول آر ایس -12 ایم میزائل جنوبی اترکھان کے علاقے سے داغا گیا، اور اُس نے قزاقستان کے علاقے میں اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اس میزائل کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی ایف پی کے مطابق ، امریکہ کا کہنا ہے کہ اس میزائل ٹیسٹ کے بارے میں اسے پہلے ہی اطلاع دے دی گئی تھی، اس لیے کہ دو طرفہ ہتھیار معاہدوں کے تحت ایسا کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔
اس سے پہلے ، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یہ کہہ کر روس کی مذمت کی تھی کہ یوکرین میں اس کی کارروائی جارحانہ ہے ۔
کیری نے کہا کہ یوکرین کی حکومت نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا ہے جس کی وہ تعریف کرتے ہیں۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں کیری نے کہا کہ روس، كريميا میں روسی زبان بولنے والے لوگوں کو بچانے کی بات کرتا ہے جو دراصل اس کا ایک بہانہ ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یوکرین کے لئے دھمکی اور جھوٹی باتیں کرنے کے پیچھے دراصل روس کا ہاتھ ہے جسے وہ چھپا رہا ہے .
ان کے اس بیان سے کچھ دیر پہلے امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کریمیا میں روسی افواج سرگرم ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ روس پڑوسی ملک پر دباؤ کے لیے اپنی طاقت کا غیر قانونی استعمال کر رہا ہے۔
روس سے صدر ولادی میر پیوٹن نے اس سے قبل کہا تھا کہ یوکرین میں روسی فوج بھیجنے کی ابھی کوئی ضرورت نہیں ہے، تاہم انہوں نے مستقبل میں فوج بھیجنے کے امکان کورد نہیں کیا۔
پیوٹن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ’’روس کے پاس اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق موجود ہے ۔‘‘