پاکستان

ترقیاتی منصوبوں کی سست رفتار پر وزیراعظم برہم

وزیراعظم نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تاخیر سے ان کی حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے پر منفی اثر پڑرہا ہے۔

اسلام آباد: موجودہ مالی سال کے لیے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت منصوبوں میں پیش رفت کی کمی پر ناراض ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے ترقیات و منصوبہ بندی احسن اقبال سے کہا ہے کہ وہ اس پروگرام پر جامع نظرثانی کریں۔

یہ ہدایات وزیراعظم کی تشکیل کردہ چھ رکنی کمیٹی کی ایک رپورٹ کی روشنی میں جاری کی گئیں۔ یہ کمیٹی جس کے سربراہ منصوبہ بندی کے وزیر ہیں، نے وزیراعظم کو یہ رپورٹ پیش کی تھی کہ سست رفتار اور غیرپیداواری منصوبوں سے فنڈز کو کچھ اہم منصوبوں کی جانب منتقل کردیا جائےجس سے معیشت پر بہتر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اب تک مختص فنڈز کا صرف 27 فیصد ہی وفاقی وزارتوں کو جاری کیا گیا ہے، جو وسائل کی منصوبہ بندی کمیشن کے طے شدہ طریقہ کار تحت 55 فیصد کی فراہمی کے برعکس ہے۔

یہ گیارہ رکنی کمیشن اس وقت ڈپٹی چیئرمین، پلاننگ سیکریٹری اور ایک رکن کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔ وزیراعظم اس کمیشن کے چیئرمین ہیں۔

ایسے بڑے منصوبے جنہیں اب ترجیحاتی بنیادوں پر فنڈز دیا جائے گا، ان میں دیامیر بھاشا ڈیم، پاکستان چائنا اقتصادی کوریڈور، ریلویز کی بحالی اور کچھ انفراسٹرکچر کی اسکیمیں جیسے لاہور کراچی موٹرویز اور بلوچستان شامل ہیں۔

ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے کچھ منصوبوں پر کام کی سست رفتار پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کی تاخیر سے ان کی حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے پر منفی اثر پڑرہا ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ عوامی افادیت کے اہم منصوبوں کو اپنے مقررہ وقت میں مکمل کیا جانا چاہیٔے۔

انہوں نے کہا کہ ’’بہترین انسانی وسائل کو اہم وزارتوں میں، اہم منصوبوں کو یقینی طور پر مؤثر بنانے کے لیے اور ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے استعمال کیا جانا چاہیٔے ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر اور بغیر کسی جانبداری کے یہ تقرریاں کی جائیں۔

وزیراعظم نے پلاننگ کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ ایک مناسب طریقہ کار وضع کرے تاکہ جو ملازمین مؤثر طریقے سے کام کررہے ہیں اور نتائج دے رہے ہیں، ان کو اس کا انعام دیا جاسکے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی خریداری کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے غیرجانبدار آڈیٹرز کے ذریعے نگرانی ایک طریقہ کار تیار کیا جانا چاہیٔے۔