پاکستان

شام پرنئی حکومتی پالیسی کی وضاحت کی جائے، خورشید شاہ

لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ کا پاکستان کی جانب سے شام کو ہتھیار فروخت کئے جانے کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ نے پیر کے روز پاکستان کی جانب سے شام کو ہتھیار فروخت کئے جانے کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے اس معاملے پر خارجہ پالیسی کی وضاحت کی ہے۔

پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ( شام کے معاملے پر) خارجہ پالیسی میں تبدیلی آگئی ہے۔ اس سے پاکستان عین انہی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے جو وہ 1980 کے عشرے میں افغان جنگ کے بعد ہوا تھا۔

انہوں نے کہا ملک پہلے ہی شدت پسندی کا شکار ہے اور ایک اور متاثرہ ملک کی مدد اس وقت بے کار ثابت ہوگی۔

پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما نے کہا کہ ( خارجہ) پالیسیاں زمینی حقائق کے تحت تبدیل کی جانی چاہیئیں۔ کسی ملک کے اندرونی مداخلت سے خود پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

' ہمیں دوسرے ممالک میں مداخلت کی ہماری گزشتہ پالیسیوں سے سبق سیکھنا چاہئے،' شاہ نے کہا۔

انہوں نے ملکی صورتحال اور یہاں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف کو اس سلسلے میں قوم اور ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے۔

' ہم اور قوم جاننا چاہتی ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کی صورتحال کیا ہے،' انہوں نے سوال کیا اور یقین دلایا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا اپوزیشن حکومت اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔

اس موقع پر وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کہا کہ حکومت خارجہ پالیسی اور عسکریت پسندی کے معاملے پر جلد ہی اراکینِ اسمبلی کو اعتماد میں لے گی۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی پر حکومتی ' یو ٹرن' قیاس آرائی پر مبنی ہے۔

' آج سیشن کا پہلا روز ہے، کل کابینہ اہم معاملات پر بحث کرے گی اور اس کے بعد ہی ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا،'انہوں نےکہا۔