پاکستان

شمالی وزیرستان: گاڑی پر فائرنگ، عصمت اللہ شاہین ہلاک

ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر کی ہلاکت کا واقعہ تحصیل غلام خان میں پیش آیا جس کے دوران ان کا ڈرائیور اور محافظ بھی مارے گئے۔
| Welcome

میران شاہ: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام خان میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ایک گاڑی پر حملے کے نتیجے میں تحریک طالبان کے ایک اہم رہنما عصمت اللہ شاہین سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل بھی ایک فضائی حملے میں ان کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ عصمت اللہ فوج کی انتہائی مطلوب طالبان کمانڈروں کی فہرست میں شامل تھے جن کی سر کی قیمت ایک کروڑ امریکی ڈالر تھی۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ آج پیر کی صبح تحصیل غلام خان کے علاقے درگاہ منڈی میں پیش آیا۔

ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق عصمت اللہ شاہین بیٹنی گروپ سے تھا۔

ان کے اہل خانہ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ دوسری گاڑی میں موجود نامعلوم مسلح افراد نے شاہین، اسکے ڈرائیور اور محافظوں کو ہلاک کردیا۔

تاہم ابھی تک اس خبر کی طالبان نے تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عصمت اللہ شاہین بیٹنی ٹی ٹی پی کے قائم مقام سربراہ کے ساتھ ساتھ شوریٰ کے بھی رکن رہ چکے ہیں۔

عصمت اللہ کو 2011ء میں جنوبی وزیرستان میں ٹانک کے مقام پر ملازئی فورٹ پر حملے کا اہم ملزم تصور کیا جاتا ہے جس کے دوران ایک افسر ہلاک جبکہ 23 فوجیوں کو اغوا کرلیا گیا تھا۔ مغیوں میں سے سات فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم باقیوں کو سفاکانہ انداز میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ ان کی مسخ شدہ لاشیں شمالی وزیرستان میں برآمد کی گیئیں۔

خیال رہے کہ شمالی وزیرستان وفاق کے زیرانتظام علاقوں کا وہ علاقہ ہے جہاں پر تحریک طالبان پاکستان کے علاوہ القاعدہ اور دوسری کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔

افغان سرحد سے متصل اس علاقے میں پاک فوج کی حالیہ کارروائی کے باعث اکثر لوگوں نے نقل مکانی کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔