پاکستان

طالبان کی دھمکی سے کالاش قبیلہ دہشت زدہ

وادیٔ چترال میں صدیوں سے آباد کالاش قبیلے کے پُرامن لوگ طالبان کی دھمکی سے بُری طرح خوفزدہ ہیں۔

چترال: جنوبی چترال کی تین الگ تھلگ وادیوں میں کالاش قبیلے کے لوگ تحریکِ طالبان کے حملوں کے خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

کالاش قبیلے کے ماسٹر ڈگری یافتہ شخص لیوک رحمت نے ڈان کو بتایا کہ طالبان کی دھمکی نے ان کی برادری کے ساڑھے تین ہزار سے زیادہ افراد کو دہشت زدہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ طالبان کی دھمکی کی صداقت ابھی تک ثابت نہیں ہوسکی ہے، اس نے کالاش کے لوگوں کو خوفزدہ کردیا ہے، کالعدم تنظیم کے حملوں کے خوف سے سورج غروب ہونے کے بعد یہ لوگ گھروں میں محدود ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’میری سات سال کی بیٹی اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ راتوں کو سو نہیں پاتی ہے۔ ایک دوسری وادی سے میں دوسرے روز جب واپس آیا تو میں نے اس کو رات کے وقت جاگتے ہوئے پایا، اس لیے کہ طالبان کے خطرے کے تناظر میں وہ مجھے اپنے پاس دیکھنا چاہتی تھی۔‘‘

لیوک رحمت نے اس خوف کا سبب کالاش وادی میں دہشت گردی کی حالیہ سرگرمیوں کو قرار دیا، جس میں ایک اسپینی باشندے کے ساتھ ایک چرواہے کے سرقلم کرنے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

کالاش قبیلے کے ایک اور فرد تاش خان کا کہنا ہے کہ ان کی کمیونٹی کے لوگ غیر متشدد فطرت کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’ان کی تاریخ گواہ ہے کہ کالاش کمیونٹی کے لوگوں نے کبھی قتل یا خودکشی نہیں کی۔‘‘

قبائلی فرد نے کہا کہ کالاش کے لوگوں نے کسی بھی چیز پرامن کو ترجیح دی اور یہاں تک کہ وہ اپنی وادیوں کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہیں، اگر انہیں ایسا کرنے کے لیے کہا گیا۔

اسی دوران مذہبی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اصرار کیا کہ کالاش کے لوگوں کو دھمکی، ایک فریب تھا۔

چترال سے جماعت اسلامی کے ایک سابق رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ کچھ لوگ طالبان کی دو سال پرانی وڈیو جاری کرکے ٹی ٹی پی اور حکومت کے امن مذاکرات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان اور کالاش کمیونٹی صدیوں سے پُرامن طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں، اور مسلمانوں سے کالاش لوگوں کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں رہا۔

چترال سے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین نے کہا کہ کالاش برادری کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جانے چاہیٔیں۔

اسی دوران جمعہ کے روز بمبوریٹ وادی میں ایک اجلاس میں چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد شعیب جدون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی، جس میں تینوں وادیوں کے مسلمانوں اور کالاش برادری کے لوگوں دونوں ہی سے چوکس رہنے کے لیے کہا گیا۔

شعیب جدون نے ڈان کو بتایا کہ انتظامیہ نے کالاش قبیلے کے لوگوں کو ان کے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔