پاکستان کا افغان سر زمین پر اپنے اہلکاروں کی ہلاکت پراحتجاج
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سر زمین پر 23 ایف سی اہلکاروں کے سفاکانہ ہلاکت پر افغان حکومت سے پر زور احتجاج کیا ہے اور اس پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مالدیپ کے دارالحکومت مالی میں سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے افغان وزیرخارجہ ضرار مقبول عثمانی سے ملاقات میں اس سفاکانہ واقعے پر احتجاج کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان اورترکی کے درمیان سہ فریقی کانفرنس میں دونوں ممالک نےاس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اوراگرکسی کی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال ہوئی تو وہ ملک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔
عزیز نے افغان حکومت سے بھیانک اور غیر انسانی جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی اور سزا دینا کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان وزیر خارجہ نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان کی تشویش سے افغانستان میں متعلقہ حکام کو جلد آگاہ کریں گے۔
واضح رہے سترہ فروری کو مہمند ایجنسی طالبان کے سربراہ عمر خالد خراسانی نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام اور ایک خط میں ایف سی کے تئیس اہلکاروں کو حال ہی مارے جانے والے اپنے ساتھیوں کے بدلہ قرار دیا تھا۔ ان اہلکاروں کو دو ہزار دس میں شونگڑئی سے اغوا کیا گیا تھا ۔ ڈان نیوز کے مطابق اس واقعے میں 32 ایف سی اہلکار اغوا ہوئے تھے جبکہ نو اب بھی لاپتہ ہیں۔
اس سے پہلے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے مقام کا تعین کیا جا رہا ہے ان کے ٹھکانوں کی مکمل معلومات حاصل کرنے کے بعد اس معاملے پر افغان حکام سے بات کی جائے گی۔
انہوں نے سعودی عرب کے لئے فوجی دستے بھجوانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان خبروں کی کوئی صداقت نہیں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سعودی عرب کے لئے فوجی نہیں بھیج رہا اور نہ ہی اس طرح کی کسی تجویز پر بات چیت ہوئی ہے۔
دبئی میں افغان طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔