سبی میں خود کش دھماکا، بمبار ہلاک
کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر سبی میں جمعرات کو ایک مبینہ خود کش بمبار نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ لورالائی میں دو خواتین فائرنگ سے ہلاک ہو گئیں اور صوبے کے ضلع نصیر آباد میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے باعث ریلوے سروس معطل ہو گئی۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس علی نواز نے بتایا کہ خود کش بمبار سبی فیسٹیول ہال میں داخل ہونا چاہتا تھا جب اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوار ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا اور دھماکہ مرکزی گیٹ سے دور ہوا۔
جس وقت حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑایا اس وقت فیسٹیول ہال میں مردوں اور عورتوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
نواز نے بتایا کہ خوش قسمتی سے تمام پولیس اہلکار اور شہری محفوظ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے حملہ آور کے پرخچے ہوا میں اڑ گئے۔
انہوں نے کہا کہ طاقتور دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
موقع پر موجود پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا.
فوری طور پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
لورالائی: فائرنگ سے دو خواتین ہلاک
بلوچستان کے علاقے لورالائی میں جمعرات کے روز مسلح افراد کی فائرنگ سے دوخواتین ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گئی۔
پولیس افسر محمد ظفر نے ڈان کام کو بتایا موٹر سائیکل پو سوار دو مسلح افراد نے لورالائی بازار میں خواتین پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
انہوں نےبتایا کہ دو خواتین موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں جبکہ حملہ آور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
سیکورٹی اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔
جبکہ زخمی خاتون کو علاج کے لیئے لورالائی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد دکانیں بند ہوگی اور بازار میں خوف وہراس پھیل گیا۔
نصیرآباد: ریلوے ٹریک پر دھماکا
بلوچستان کے شورش زدہ ضلع نصیر آباد میں جمعرات کے روز طاقتور دھماکے سے ریل کی پٹری کو نقصان پہنچا، جس کے باعث صوبے اور ملک کے دوسرے حصوں سے ریل کی آمد رفت معطل ہو گئی۔
ایک پولیس افسر محمد ہاشم نے ڈان۔کام کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے ضلع نصیر آباد کے علاقے منگولی میں ریلوے ٹریک کے قریب دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔
انہوں نے مذید بتایا کہ دھماکے سے تین فٹ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا ہے جبکہ طاقتور اور زور دار دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی۔دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ریلوے سروس معطل ہو گئی۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ دھماکہ خیز مواد صرف ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے ایک ویران جگہ رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیںَ۔
ہاشم نے بتایا کہ دھماکے کے بعد راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والے جعفر ایکسپریس کو ڈیرہ اللہ یار میں روک دیا گیا انہوں نے مزید بتایا کہ ریلوے کے تکنیکی عملے کو ریلوے ٹریک کی فوری مرمت کے لیئے بلایا گیا ہے۔
اس حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
تاہم ایک اور پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان۔کام کو بتایا کہ علاقے میں سرگرم مشتبہ بلوچ عسکریت پسند اس میں ملوث ہیں۔
عسکریت پسند پچھلے سات سالوں سے یہاں گیس پائپ لائن بجلی کے کھمبوں اور ریلوے ٹریک سمیت اہم قومی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔