پاکستان

'پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی تبدیلی میں معاون ہوگی'

یہ بات پاکستانی صدر ممنون حسین چین کے صدر ژی جن پنگ سے ون ٹو ون ملاقات میں کہی۔

بیجنگ: پاکستان نے گزشتہ روز بدھ کو کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا شاندار ترقیاتی منصوبہ بھرپور تجارتی و اقتصادی سرگرمی پیدا کرتے ہوئے پورے خطے کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہوگا اور اس سے دونوں ممالک کے عوام اور خطے کے تقریباً تین ارب لوگوں کے لیے ترقی و خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

یہ بات پاکستانی صدر ممنون حسین نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر ژی جن پنگ سے بدھ کے روز کو یہاں عظیم عوامی ہال میں ون ٹو ون ملاقات میں کہی۔

ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے وسیع تر امور اور باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

مذاکرات کے دو ادوار کی تفصیلات دیتے ہوئے صدر کی پریس سیکرٹیری نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت پاک چین اقتصادی راہداری، رابطہ کاری کو بڑھانے اور تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مزید مستحکم بنانے پر مرکوز رہی۔

مذاکرات میں صدر ممنون حسین کی معاونت وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، وزیراعظم کے معاون خصوصی اور چیئرمین سرمایہ کاری مفتاح اسماعیل، پنجاب کے صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ، سلمان شہباز، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ، چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد اور سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی و ترقی حسن نواز نے کی۔

ملاقات کے آغاز پر صدر ممنون حسین نے چینی صدر اور عوام کو نئے چینی قمری سال پر مبارکباد دی اور ایک پرمسرت ”ایئر آف دی ہارس“ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

چینی صدر ژی جن پنگ نے صدر ممنون حسین کا چین کے پہلے سرکاری دورے پر پرتپاک خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلے سرکاری دورے کے لیے چین کا انتخاب دونوں ممالک کی آزمودہ دوستی کی گہرائی کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ممنون حسین کا دورہ دونوں ممالک کی سٹریٹجک شراکت داری کو ازسر نو تقویت دینے میں ایک اور اہم پیش قدمی ہے۔ یہ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی راہیں کھولنے میں معاون ہو گا۔ اسی قسم کے خیر سگالی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو بین الریاستی تعلقات کے عصری دور میں بے مثال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے اور چین کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات برقرار رکھنے کے بارے میں ہمہ جہت سیاسی اور عوامی اتفاق پایا جاتا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے پاک چین سدا بہار دوستی پر اطمینان کا اظہار کیا جو باہمی اعتماد، احترام اور تعاون پر مبنی اور حکومتی سطح سے بلند تر ہو کر عوام کی سطح پر موجود ہے۔

دونوں صدور نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم دوطرفہ تجارت کو موجودہ 12 ارب ڈالر سے بڑھا کر دونوں ممالک کے درمیان موجود وسیع تر تجارتی و سرمایہ کاری مواقع سے ہم آہنگ کرنے کے لیے دونوں اطراف پر مزید مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں ممالک کے درمیان اور بالعموم خطے میں وسیع تر باہمی رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں اطراف نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں کی جلد تکمیل پر زور دیا جس سے پورا خطہ ایک فعال تجارتی، توانائی اور معاشی راہداری میں تبدیل ہونے کے علاوہ پاک چین دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں معاون ہو گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلے اقتصادی راہداری کے پہلے سے نشاندہی کردہ اور باہمی طور پر متفقہ منصوبوں پر تیز تر بنیادوں پر عملدرآمد میں معاون ہوں گے۔

دونوں رہنماؤں نے توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، انفراسٹرکچر کی ترقی اور عوامی سطح پر رابطوں سمیت تمام شعبوں پر محیط دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر صدر ممنون حسین نے چین کی حکومت اور عوام کی جانب سے پاکستان کو اس کی سماجی و اقتصادی ترقی میں فراہم کی جانے والی غیر متزلزل حمایت اور معاونت کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ دونوں ممالک کے عوام کے باہمی مفاد میں جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی کمیونسٹ پارٹی کی مدبرانہ قیادت کے تحت ہونے والی چین کی بے مثال ترقی کا مداح ہے۔

صدر ممنون حسین نے اس اعتمادکا اظہار کیا کہ صدر ژی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کی دانشمندانہ قیادت میں چینی عوام اپنی شاندار تاریخ کے نئے باب رقم کریں گے اور ”چینی خواب“ کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان چین کی حیرت انگیز معاشی ترقی سے سیکھنے اور توانائی، آبپاشی، زراعت، بنیادی ڈھانچے، مواصلات اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں اس کی مہارت سے استفادہ کر رہا ہے۔

علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے خطے کے استحکام اور امن میں پاکستان کے دائمی مفاد کا اعادہ اور علاقے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کے لئے جمہوری حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔

صدر نے اپنے چینی ہم منصب کو رواں سال پاکستان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا دورہ دوطرفہ روابط میں نئے باب کا اضافہ کرے گا اور اس سے ہماری سٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لیے بہت تقویت ملے گی۔

چینی صدر نے دورے کی دعوت قبول کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا شکریہ ادا کیا۔

صدر ممنون حسین نے پرتپاک خیر مقدم اور شاندار مہمان نوازی پر چین کے صدر اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین ان کے دوسرے گھر کی طرح ہے اور انہیں اپنے آزمودہ دوستوں کے درمیان آ کر نہایت خوشی ہوئی ہے۔

ملاقات کے فوری بعد پاکستان اور چین نے معیشت اور تجارت، علاقائی رابطے، توانائی اور عوامی سطح پر روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط کئے۔

دونوں صدور جو باہمی معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے، نے امید ظاہر کی کہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعاون کے فروغ اور سٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں عظیم عوامی ہال آمد پر چین کے صدر نے صدر ممنون حسین کا خیر مقدم کیا اور ان کے ہمراہ سلامی کے چبوترے پر پہنچے۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ صدر ممنون حسین نے چینی آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے دستوں کی طرف سے پیش کردہ گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ بعد ازاں چینی صدر نے ممنون حسین اور ان کے وفد کے اعزاز میں عظیم عوامی ہال میں ضیافت کا اہتمام کیا۔