پاکستانی سُوچی میں
روس کے شہر سُوچی میں جمعہ سے شروع ہوئے والے سرمائی اولمپکس کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں، فخر سے قومی پرچم تھامے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے، اِسکی اِنگ کے کھلاڑی اور واحد پاکستانی، محمد کریم تھے۔
کریم پاکستان کے دوسرے ایتھلیٹ ہیں جو سرمائی کھیلوں میں شریک ہورہے ہیں؛ محمد عباس، اِسکی اِنگ کے پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے جنہوں نے وینکووَر میں منعقدہ، سن دو ہزار دس کے سرمائی کھیلوں میں شرکت کی تھی۔
نوجوان اِسکئیر کی کہانی بہت متاثر کُن ہے، یہ ثابت کرتی ہے کہ موقع، تربیت اور حوصلہ افزائی ملے تو اس ملک کے نوجوان بھی عالمی سطح پر مقابلہ کرسکتے ہیں۔
گلگت ۔ بلتستان کے علاقے نَلتر سے تعلق رکھنے والے نوجوان کریم نے اپنے انکل کے ہاتھوں کی بنی لکڑی کی اِسکئیز کے ذریعے برفپوش پہاڑی ڈھلوانوں پر پھسلنے کا یہ کھیل سیکھا تھا۔ اس کی پوشیدہ صلاحیتیں سامنے آئیں تو اِسکئیز فیڈریشن آف پاکستان نے نوجوان کی صلاحیتوں کو ابھارنے کی خاطر، تربیت میں مدد کی۔
یوں، ناقابلِ تصور انداز میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کی شروعات کرنے والا یہ نوجوان، اب سُوچی کے برف زاروں میں صلاحیت دکھانے جارہا ہے۔
اگرچہ یہ سوچنا تو مشکل ہوگا کہ کریم میڈل لے کر گھر لوٹے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مقابلے میں دنیا بھر سے نہایت بہترین کھلاڑی شرکت کررہے ہیں تاہم سرمائی کھیلوں میں شرکت کے لیے کوالیفائی کرلینا، بذاتِ خود ایک بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان میں سرمائی کھیلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کریم کا کہنا تھا کہ گلگت ۔ بلتستان میں متعدد لوگ 'ا اِسکی اِنگ کے پیدائشی کھلاڑی' ہیں۔اگرچہ ملک میں دنیا کی بعض بُلند ترین چوٹیاں اور اہم پہاڑی سلسلے واقع ہیں اور شمال کے ان حصوں میں برف بھی بہت پڑتی ہے لیکن اس کے باوجود یہاں سرمائی کھیل مقبولیت حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔
خواہ یہ تفریح کے لیے ہو یا پیشہ ورانہ لحاظ سے، اگر ملک میں سرمائی کھیلوں کو فروغ دینا ہے تو اس کے لیے حکومتی دلچسپی اور درکار سہولتوں کو فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں اِسکی اِنگ کی دو بڑی سہولتیں دستیاب ہیں، ایک نَلتر اور دوسری خیبر پختون خواہ کے علاقے مالم جبّہ میں ہے۔
مالا کنڈ پر طالبان قبضے کے دوران، مالم جبّہ مقامی طالبان کے حملوں کے سبب مشہور تھا لیکن ان کے بعد اس سہولت کو دوبارہ تعمیر کرلیا گیا ہے۔
سرمائی کھیلوں کی عدم مقبولیت کی بڑی وجہ ناقص انفراسسٹرکچر اور فنڈز کی قلت ہے۔ مثال کے طور پر گلگت سے نَلتر جانے والا راستہ نہایت خراب ہے، جس کے باعث اِسکی اِنگ کی سہولیات تک رسائی مشکل ہوجاتی ہے۔
اگر ریاست سرمائی کھیلوں کے فروغ میں مدد دے، اس کے ساتھ یکساں اہم بات شمال کا امن بھی ہے، تو پھر مزید پاکستانی ایتھلیٹس بھی ،یقینی طور پر، کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں شرکت کرسکتے ہیں۔