پاکستان

عرب ملک میں جعلی شادی کروانے والے گروہ کا انکشاف

شارجہ میں مقیم افریقی شہری کو پاکستانی نوجوان بتا کر شادی کروائی گی، لڑکی کی سوتن نے اس کو پاکستان واپس بھجوادیا۔

اسلام آباد: ایک اٹھارہ سال کی شہری لڑکی جسے شارجہ میں جعلی شادی کے جال میں پھنسنے پر مجبور کردیا گیا تھا، اب اپنے گھر واپس لوٹ آئی ہے۔

ہفتے کی رات مارگلہ پولیس اسٹیشن میں لڑکی سوتیلے والد کی جانب سے درج کی جانے والی درخواست خواتین کے جذباتی طرزِ عمل کی داستان سناتی ہے۔

یہ کہانی شروع ہوتی ہے، سیکٹر جی نائن میں اس لڑکی گھر رشتہ کرانے والی ایک پیشہ ور خاتون کی آمد سے۔ اس لڑکی کی مایوس والدہ فوراً ہی اس کے جال میں پھنس گئیں، رشتہ کرانے والی خاتون نے ان کی بیٹی کے لیے بیرون ملک شاندار زندگی کا خواب دکھایاتھا۔

اگلی مرتبہ جب وہ رشتہ کرانے والی عورت ان کے گھر آئیں تو ایک نوجوان مرد بھی ان کے ہمراہ تھا، انہوں نے اس کا تعارف یہ کہہ کر کروایا کہ یہ شارجہ سے آیا ہے اور اپنے ساتھی کے لیے یہاں رشتہ تلاش کررہا ہے۔ اس وقت لڑکی کے سوتیلے والد گھر پر موجود تھے۔

لڑکی کے سوتیلے والد نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ”میں نے ان سے کہا کہ رشتے کے متلاشی لڑکے کو کہیٔے کہ وہ پاکستان آکر آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان نہیں آسکتا، اس لیے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو متحدہ عرب امارات میں شہریت کے لیے جمع کرائی گئی اس کی درخواست جو زیرِ التواء پڑی ہے، مسترد کردی جائے گی۔“

”لہٰذا میں نے اپنی سوتیلی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کردیا۔“

تاہم رشتہ کرانے والی خاتون نے اس کی والدہ پر یہ کہہ کر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ ”ایک سوتیلا باپ اس کی حقیقی ماں کی طرح فکرمند نہیں ہوسکتا۔“

بالآخر تین مہینے پہلے رشتہ کروانے والی سازشی خاتون نے لڑکی کی والدہ کو سمجھایا کہ لڑکی کا پاسپورٹ اور اس کا نکاح اس کو قانونی طور پر تحفظ دے گا، اور کہا کہ شارجہ میں اس کی شاندار زندگی پھولوں کی سیج کی مانند ہوگی۔لڑکی کے سوتیلے باپ نے بتایا کہ ”میری بیوی نے اپنی یہ حماقت مجھ سے پوشیدہ رکھی۔ اس نے مجھ سے جھوٹ بولا کہ لڑکی کو اس نے خالہ کے گھر بھیج دیا ہے۔ اب وہ اپنی بے وقوفی پر افسوس کررہی ہے۔“

انہوں نے بتایا کہ شارجہ پہنچنے کے محض ایک دن کے بعد لڑکی نے انہیں فون پر مطلع کیاکہ اس کی شادی ایک چالیس سال کے شخص سے کردی گئی ہے، جو پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے چار بچے بھی ہیں، یہاں تک کہ وہ پاکستانی بھی نہیں ہے۔ لیکن اس کی بدقسمتی اسے یہاں لے کر آگئی ہے۔

لڑکی کے سوتیلے والد نے کہا ”تین مہینوں کے بعد میری بیٹی نے اپنے شوہر کے پہلی بیوی کی مدد سے واپس آنے کا انتظام کیا۔“

انہوں نے بتایا ”انہوں نے اپنے شوہر فہد ایم حاجی عبدالکریم کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی فراہم کی، جو موزمبیق کے قریب واقع ایک جزیرے کومروس آئی لینڈز کے شہری تھے۔ وہ یہ دستاویزات اپنے ہمراہ لائی ہے۔“

پولیس کی ایف آئی آر میں لڑکی کے سوتیلے باپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے جب شادی کے رجسٹرار سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کو اس وقت حیرت ہوئی تھی، جب شارجہ میں مقیم دولہا اردو میں بات کرنے سے قاصر تھا، ان کی اسکائپ کے ذریعے بات کروائی گئی تھی۔ لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ لڑکی کی والدہ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو وہ شادی کرواکے وہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ”مجھے شبہ ہے کہ جعلی شادیوں کے اس جال کے پس پردہ انسانی اسمنگلنگ کے گروہ کا ہاتھ ہے۔ میں پولیس کے پاس تمام ثبوتوں اور دستاویزات کے ساتھ پولیس کے پاس گیا تھاکہ میری گھرانے کے ساتھ جس طرح دھوکہ کیا گیا، دیگر پاکستانیوں کی بیٹیاں ایسے فراڈ سے محفوظ رہیں۔“

لڑکی کے سوتیلے والد نے کہا ”میری اہلیہ کو اپنے کیے پر بہت افسوس ہے، لیکن ہماری بیٹی کے ساتھ جو کچھ ہوا، ہم اب گزرے وقت کو واپس لوٹانہیں سکتےلیکن ایسے دھوکے بازوں سے دیگر لوگوں کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔“

پولیس کے تفتیشی افسر عبدالجبار نے ڈان کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے اس کیس سے متعلقہ دستاویزات وصول کی تھیں۔ لیکن یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ تفتیش کیا رُخ اختیار کرے گی۔

تاہم ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ عمار سحری سمجھتے ہیں کہ جب تک ازدواجی تعلقات قائم نہ ہوجائیں شادی مکمل نہیں ہوتی، اس کو صرف بے ضابطہ شادی ہی کہا جاسکتا ہے، اگرچہ یہ قائم رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”اس کے دو حل ہیں، ایک تو یہ کہ اس کا شوہر اس کو طلاق دے، یا وہ ایک فیملی کورٹ میں اس کا مطالبہ کرے۔ وہ اپنے حق میں ساٹھ دن کے اندر اندر فیصلہ حاصل کرسکتی ہے۔“

پولیس عام طور پر ایسے کیسز جن مین غیرملکی شہری ملؤث ہو، کی تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیتی ہے۔