اسلام آباد: ججز نظربندی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔ انہیں پانچ لاکھ روپے کی ضمانت جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویزمشرف نے ججوں اور ان کے اہل خانہ کو نظربند کیا۔
جبکہ دوسری جانب پرویزمشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ججوں کو نظربند کرنے کا الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس نظربند نہیں ہوئے وہ اس دوران بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے رہے تھے۔
راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بینظیربھٹو قتل کیس میں پرویزمشرف کی عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیے جانے کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے چالان پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر کی سرزنش کی اور کہا کہ آئندہ سماعت پر چالان پیش کیا جائے۔ جبکہ پراسیکیوٹر کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر سی پی او، راولپنڈی سے جواب طلب کرلیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا پرویزمشرف کو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں کرسکتے۔ اب اس کیس کی سماعت پچیس جون کو ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آج ہی کوئٹہ میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس میں پرویزمشرف کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
ساتھ عدالت نے مقدمے کو اسلام آباد منتقل کرنے سے متعلق درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
بگٹی کو ڈیرہ بگٹی کے پہاڑوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے 26 اگست 2006ء کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس وقت صدر اور آرمی چیف مشرف تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کل بروز پیر مورخہ دس جون نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق گورنر بلوچستان اویس غنی اور سابق ڈی سی او ڈیرہ بگٹی صمد لاسی کے ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
ساتھ ہی پولیس کو ہدایت کی تھی کہ ان ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جائے، اور مقدمے کی سماعت 24 جون تک ملتوی کردی تھی، لیکن سابق صدر مشرف کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
چنانچہ اسی سلسلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اسماعیل بلوچ نے آج کی سماعت میں سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا ہے۔