کراچی میں پیپلز پارٹی عہددیدار قتل
کراچی: کراچی میں جمعہ کو پرتشدد واقعات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
نامعلوم مسلح افراد نے پی پی پی کے عہدے دار مجیب الرحمان کو ان کے گھر کے قریب نشانہ بنای۔ ان کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔
ادھر، حسن اسکوائر کے قریب پولیس موبائل پر دستی بم حملہ میں ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔
پولیس کے مطابق حملے کے بعد ہوائی فارئنگ بھی کی گئی۔ واقعہ کے بعد پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
آگرہ تاج کالونی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا۔
دوسری جانب، رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹاگٹڈ کارروائی کر کے سات ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سےدستی بم اور بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا۔
ہڑتال
کراچی میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے رہنما مفتی عثمان یار کی ہلاکت اور سانحہ مستونگ کے خلاف آج مختلف مذہبی تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔
تاہم نماز جمعہ کے بعد شہر میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشہ جمعے کو فائرنگ کے ایک واقعے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق کے رہنما مفتی عثمان یار سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح مجلس وحدت المسلمین نے بھی سانحہ مستونگ کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
ہڑتال کی وجہ سے شہر میں تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ اس صورتحال کے پیشِ نظر جمعہ کراچی میں آج ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔
ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر تھی جس کے باعث دفاتر اور کام پر جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور دفاتر میں بھی حاضری کم رہی۔
تاہم نماز جمعہ کے بعد علماء ایکشن کمیٹی نے تاجروں کو کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد شہر کے معمولات بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
آج صبح کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے بھی اعلان کیا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد ٹرانسپورٹر اپنی گاڑیاں روڈ پر لے آئیں گے جس کے بعد بتدریج سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ آنا شروع ہو گئی ہے۔