دنیا

صدر اوبامہ کا این ایس اے میں تبدیلیوں کا فیصلہ

تازہ رپورٹس کے مطابق نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے روزانہ دنیا بھر کے بیس کروڑ ایس ایم ایس کا جائزہ لیا اور جاسوسی کی ۔

واشنگٹن: صدر براک اوبامہ نے جمعے کے فون ، انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا کی سن گن لینے والی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ( این ایس اے) میں اصلاحات اور تبدیلیوں کا اعلان کردیا ہے جن کا انتظار اور ضرورت ایک عرصے سے محسوس کیا جارہا تھا اور اس کے اہم راز ایڈورڈ سنوڈین نے فاش کئے تھے۔

اوبامہ ایک جانب سے شہری حقوق اور آزادی کی تنظیموں کے دباؤ میں ہیں تو دوسری جانب انٹیلی جنس حلقے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اس تناظر میں توقع ہے کہ این ایس اے کیلئے صرف معمولی نوعیت کی تبدیلیاں ہی توقع کی جارہی ہیں۔

ایڈورڈ سنوڈین امریکہ سے فرار ہونے والے کنٹریکٹر ہیں جنہوں نے اب روس میں پناہ لے رکھی ہے، انہوں نے امریکی تاریخ میں سیکیورٹی راز افشا کرنے کے سب سے بڑے واقعے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ کس طرح این ایس اے غیرملکی لیڈر اور ممالک کی جاسوسی کیلئے کس طرح ڈیٹا کو چھانتی ہے اور ان پر نظر رکھتی ہے۔

اس انکشاف سے خود امریکہ کے اتحادی اور دوست ممالک ناراض ہوئے تھے اور اوبامہ انتظامیہ کو قانون ساز افراد اور پرائیوسی کے حلقوں کی جانب سے ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے امریکیوں کو باور کرایا تھا کہ فون کالز اور انٹرنیٹ کا ڈیٹا صرف اس لئے جمع کیا جارہا ہے کہ مشتبہ دہشتگردوں کے روابط کا اندازہ لگایا جائے اور جاسوس ان ( ڈیٹا) پر نظر نہیں رکھ رہے۔

لیکن صدر اوبامہ نے کہا ہے جمعے کے روز امریکی محکمہ قانون میں ان کی تقریر کا اہم مقصد عوامی اعتماد بحال کرنا ہے۔

وائٹ ہاؤس ترجمان جے کارنے نے کہا ہے کہ اوبامہ کے نزدیک سنوڈین کے انکشافات تباہ کن تو ہیں ہی لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ( ادارے میں ) تبدیلیاں ضروری ہیں۔

انہوں نے این ایس اے میں ممکنہ تبدیلیوں کا بھی اشارہ دیا۔

اس سے قبل گارجین اخبار اور چینل فور نے سنوڈین کے مزید انکشافات شائع کئے تھے ۔ ان کی رپورٹس کے مطابق این ایس اے نے پوری دنیا سے ایک دن میں موبائل فون کےاوسطاً بیس کروڑ ٹیکسٹ میسجز سنے اور اس سے موبائل فون استعمال کرنے والوں کے روابط، نیٹ ورکس، جگہ اور کریڈٹ کارڈز کی معلومات تک رسائی کی کوشش بھی کی تھی۔