سی این جی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے نئی الجھن
اسلام آباد:گیس کی سپلائی سے متعلق لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو مختلف فیصلوں نے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور اس کے گھوریلو صارفین کو ایک سخت کشمکش میں ڈال دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی کے مطالبے سے متعلق درخواست کو خارج کرتے ہوئے حکومت کی گیس لوڈ منیجمنٹ پالیسی کو درست قرار دیا۔
ایک اسی طرح کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا کہ سی این جی اسٹیشنوں کو ہفتے میں تین روز گیس فراہم کی جائے۔
سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ فیصلے کمپنی کے لیے ایک واضح مؤقف اختیار کرنے میں ایک مشکل بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی کیس میں عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی، کیونکہ اگر ہم سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہم کرتے ہیں تو یہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی توہین ہوگی اور ہم نہیں کرتے تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے راولپنڈی اور اسلام آباد میں علاقائی جنرل منیجر لاہور میں کمپنی کے ہیڈکوارٹرز سے رہنمائی لینے کی کوشش کررہے ہیں، کیونکہ بہت سے سی این جی اسٹیشنز جڑواں شہروں سے متصل علاقوں میں قائم ہیں، لیکن کوئی رہنمائی فراہم نہیں کی گئی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ گجر خان تک کے سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کی وجہ سے پیدا ہوا جنہوں نے گیس کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی، حالانکہ یہ لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم وکلاء کی ہدایت اور حکومت کی طرف سے رہنمائی لینا چاہتے ہیں، لیکن کوئی بھی اس پوزیشن میں نہیں جو اس پر کچھ یقین دہائی کرسکے۔
اس معاملے پر وکلاء بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اسلام آباد ہائی کورٹ راولپنڈی کے دائرہ کار میں آتا ہے اور اگر ایسا ہے تو لاہور ہائی کورٹ کی کیا حثیت ہوگی اور امکان ہے کہ یہ سوالات حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں اٹھائے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی نادرن گیس کمپنی کے عملے سے غیر سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ جب بھی ممکن ہو تو وہ سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کرنے کی کشش کریں، لیکن جب انہیں سی این جی مالکان کی طرف سے مختلف سطح پر مذاحمت کا سامنا ہو تو وہ اسے واپس بحال کردیں۔
عہدیدار کے مطابق اس طرح کی پالیسی کے پیچھے کی وجہ عدالت کے سامنے نہیں آئی، لیکن حکومت کی گیس لوڈ منیجمنٹ پالیسی کے تحت عام صارفین کو گیس کی فراہم جاری رکھنا پہلی ترجیحی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سردی کی وجہ سے پہلے ہی گیس کے پریشر میں کمی ہے اور جب سی این جی اسٹیشنوں کو گیس فراہم کی جائے تو اکثر صارفین گیس سے محروم ہوجائیں گے۔
عموماً گرمیوں کے موسم میں سوئی نادرن گیس کمپنی پنجاب میں ہفتے میں صرف دو دن سی این جی کی فراہمی بند رکھتی تھی، لیکن سردیوں میں اس کی فراہمی مکمل طور پر تین مہینوں تک بند کرنے کے اعلان سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے کم سے کم 77 سی این جی مالکان اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف حاصل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے تمام سی این جی اسٹیشنوں کو ہفتے میں تین دن گیس فراہم کی جائے۔اس فیصلہ پر حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک انٹرا کورٹ اپیل بھی دائر کی، تاہم کوئی ریلیف نہ مل سکا۔پیٹرولیم کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کے مطابق حکومت اس معاملے کو پہلے ہی سپریم کورٹ کے سامنے رکھ چکی ہے۔