نقطہ نظر

مشرف ڈراما

ہسپتال رسید ہونا کوئی انہونی بات نہیں، پاکستان میں پرانی روایات کا یہ تازہ ترین روپ ہے۔

اس ملک میں کسی معروف شخصیت کا کچھ یوں ہسپتال میں داخل ہوجانا مکمل طور پر کوئی انجانا موڑ نہیں ہے۔ اب، جمعرات کو، طویل عرصے سے جاری اس روایت کے ایک بار پھر، تازہ ترین روپ میں سامنے آنے کی بھی متعددوجوہات ہیں۔

یہ موڑ ایسے مرحلے پر آیا جب بہت سارے یہ سوچ رہے تھے کہ جمہوریت اور قانون کی عملداری پر بھاری سرمایہ کاری کے بعد، لگتا ہے کہ اب محنت کا پھل ملنے ہی والا ہو۔

جنرل مشرف کا دل ہاتھوں میں آجانے کے ڈرامائی منظر کے واسطے اسٹیج تو چند روز پہلے، تب ہی تیار ہوچکا تھا جب یہ نظر آنے لگا کہ انہیں عدالت کے روبرو حاضر ہونا ہی ہے۔

انہوں نے بڑی محنت سے اپنے واسطے ایسے شیر دل کمانڈو کا تصور بحال کیا تھا جو مرنے پر آمادہ ہے مگر وہ اپنے پراسیکیوٹرز کے سامنے پیش ہونے پر تیار نہیں ہوئے۔

وہ اپنے پتّے اچھی طرح کھیلے، فوج سمیت اپنے تمام جاننے والوں کو پیغام اور ہدف بنانے والے سیاستدانوں کو منہ توڑ جواب دیتے نظر آئے۔ اس کے بعد جو ہوا اس کی فارمولا تشریح اینٹی کلائمکس کے طور پر ہوگی۔ سابق جنرل بیمار ہوگئے لیکن کیا یہ واقعی اینٹی کلائمکس ہے؟ تو کیا قانون اور جمہوریت کی حکمرانی اس اہلیت کی حامل نہیں کہ کچھ وقت کے لیے ہی سہی لیکن سب سے قیمتی مشتبہ شخص اس کے سامنے حاضر ہوسکے۔

وہ لمحات مزاح کی تمام تر اقسام کو اپنے اندر لپیٹے، تزکیہ جذبات (کتھارس) کی خاطر، تمام پرانے حسابات لیے تیار کھڑے تھے۔ زبانیں بول رہی تھیں، کی بورڈ کی کھڑکھڑاہٹ تھی اور جذبات سابق آمر سمیت راہ کی ہر شے کو ساتھ بہا لے جانے والے تھے۔ بغاوت ساز کا مذاق اڑانے کا یہ موقع ہمارا تھا۔ یہ موقع ہمارا تھا کہ نقاب کے پیچھے چہرہ چھپائے شخص کی اصلیت سامنےلائیں۔

جمہوریت کو سب سے زیادہ چاہنے والا یا پھر صرف اس سے دل لگی؟ لیکن جب تک ہم یہ کہہ پاتے، تب تک جنرل مشرف کے دل کے دورے نے راستا ہی بدل دیا۔

پوائنٹ یہ نہیں کہ عدالت سے غیر حاضری کے لیے اپنایا گیا موقف درست ہے یا غلط، یہ بات ڈاکٹر طے کریں گے اور اسے دیکھتے ہوئے جج فیصلہ دیں گے۔ اس معاملے کا پریشان کُن حصہ یہ ہے کہ اس سے معمول کے مطابق پاکستان کا مذاق بنا، بس اسی کی ضرورت تھی۔

یہ خیال تو قدرتی تھا کہ یونیفارم کا تسلسل ٹوٹنا، احتساب کا ماحول تیار کرنے کے لیے حوصلہ افزا ہوگا لیکن جو ہوا وہ مادے میں کم لیکن ویسے بڑا ہے، ایسے میں مشرف کی طرف سے خود اُنہی پر الزام عائد ہوتا ہے: ڈراما۔

ڈان اخبار