مشرف کے اچانک یوٹرن پر پولیس بھی حیران
اسلام آباد: خصوصی عدالت جاتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے اچانک اپنا رستہ تبدیل کرتے ہوئے راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی جانے سے ان کی سیکورٹی پر معمور پولیس افسران کے لیے حیران کن تھا۔
سینیئر پولیس افسران کے مطابق، جمعرات کی صبح تقریباً گیارہ بجے مشرف کے قافلے کے پائلٹ سپریٹنڈنٹ ٹریفک پولیس عصمت اللہ جنیجو اور سینیئر سپریٹنڈنٹ پولیس (سیکورٹی) ملک مطلوب کو بتایا گیا کہ وہ راستہ میں تعینات اہلکاروں کو خبر دار کر دیں کیونکہ سابق صدر خصوصی عدالت کے لیے گھر سے نکلنے والے ہیں۔
تقریباً گیارہ بج کر دس منٹ پر مشرف کی نقل و حرکت کے لیے آل کلین کا اشارہ دے دیا گیا۔
ایک افسر نے بتایا کہ اس موقع پر فارم ہاؤس سے صہبا مشرف کی ایک سفید لینڈ کروزر باہر نکلی اور راولپنڈی کی جانب چل پڑی۔
گیارہ بج کر ستائیس منٹ پر پولیس کو آگاہ کیا گیا مشرف کے جانے میں کچھ تاخیر ہو گی لہذا بند راستوں کو فی الحال کھول دیا جائے۔
گیارہ بج کر بتیس منٹ پر پولیس سے دوبارہ آل کلیئر کا اشارہ مانگا گیا جو پانچ منٹ میں دی دیا گیا۔
ان افسران کے مطابق، پارک روڈ سے ترامری چوک اور مری روڈ سے شاہراہ کشمیر تک روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا۔
افسران نے مزید بتایا کہ گیارہ بج کر سینتیس منٹ پر سابق صدر اپنے فارم ہاؤس سے ایک کالی لینڈ کروزر پر باہر نکلے۔ انہیں ریجنرز کی چار گاڑیوں نے حفاظتی حصار میں لے رکھا تھا۔
پولیس سیکورٹی ونگ کے ایس پی اشفاق اور تین گاڑیوں میں پولہس کمانڈوز کاررواں کے پیچھے پیچھے آ رہے تھے۔
جب قافلہ مری روڈ پر گالف کلب کے قریب پہنچا تو ایس پی ٹریفک اور ایس ایس پی سیکورٹی نے محسوس کیا کہ پیچھے آنے والی گاڑیوں نے رفتار کم کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق ان افسران کو اس وقت حیرت ہوئی جب اسلام ٓباد کلب سے سیدھا ریڈ زون جانے کے بجائےمشرف کی گاڑی نے اچانک یو ٹرن لیا اور واپس راول ڈیم چوک کی جانب چل پڑی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایس پی اور ایس ایس پی نے کاررواں میں شامل حکام سے رابطے کی کوشش بھی کی لیکن کوئی جواب نہ ملنے پر انہوں نے کاررواں کے پیچھے پیچھے جانے کا فیصلہ کیا۔
جب دونوں افسران راول ڈیم چوک پہنچے تو آگے ایک اور سرپرائز ان کا منتظر تھا۔
'ان افسران نے دیکھا کہ فیض آباد (راولپنڈی) جانے والی مری روڈ کی ایک لین ٹریفک کے لیے کھلی ہوئی تھی حالانکہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو اسے کھولنے کے احکامات نہیں ملے تھے'۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان افسران کو اس وقت مزید حیرت ہوئی جب انہوں نے راولپنڈی جانے والے فیض آباد روڈ پر رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات دیکھا، حالانکہ پلان کے مطابق یہ روڈ مشرف کے خصوصی عدالت جانے کے راستہ میں نہیں تھا۔
اس کے علاوہ پولیس افسران نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ راولپنڈی کی ایلیٹ فورس کو فیض آباد سے آگے تک تعینات کیا گیا جو کہ ان دو پولیس اہلکاروں کے لیے ایک اور حیران کن پیشرفت تھی کیوں کہ اس وقت روالپنڈی میں کوئی وی آئی پی موومنٹ نہیں ہونی تھی۔
سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا 'ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ہر چیز کی پہلے ہی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ رینجرز کو مری روڈ پر مسٹر مشرف کی گاڑی یوٹرن لینے کے بعد چند منٹ میں ہی تعینات کردیا گیا تھا۔ اس کے ایلیٹ فورس کو بھی فوری طور پر تعینات کردیا گیا حالانکہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔'