گیس فیلڈ کے علاقوں میں گیس فراہمی خاطرخواہ کی جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے گزشتہ روز وزارتِ پانی و بجلی کو حکم دیا کہ 2003ء میں وزیراعظم کی طرف سے کی گئی ہدایت کے مطابق گیس فیلڈز سے پانچ کلومیٹر کے اردگرد واقع علاقوں اور دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کو ترجیحی بنیاوں پر یقینی بنایا جائے۔
ماحولیاتی آلودگی اور انحطاط کے حوالے سے یہ فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا جس میں وزارتِ پیٹرولیم کے ڈائریکٹر جنرل کو فلاحی بہبود کے کاموں کے لیے ایک جامع اور مؤثر اکاؤنٹ کی تیاری کے علاوہ ہر ضلعے میں پیداواری بونس اور بحری ریسرچ کی فیس کی ادائیگی کو یقنی بنائیں، جہاں پر تیل اور گیس کی تلاش اور پیداواری کمپنیاں کام کرہی ہیں۔
عدالت نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ماحولیات پر لیے گئے ایک از خود کیس کی سماعت میں جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ذخائر والے علاقوں اور خاص طور پر سانگھڑ میں بھاری مشینری کی ترسیل اور سماجی کاموں میں عدم تعاون کی وجہ سے سڑکیں خستہ حال ہوچکی ہیں۔
خیال رہے کہ تحصیل سانگھڑ کی بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحکیم کھوسو اور ایڈوکیٹ انور نظامانی نے اس علاقے کا دورہ کرنے کے بعد یہ معاملہ رواں سال اپریل میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے اٹھایا تھا۔
عدالتی حکم میں ڈی جی پیٹرولیم سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ 45 دن کے اندر اندر ہر اضلاع سے متعلق ایک جامع رپورٹ عدالت میں جامع کروائیں۔
اس موقع پر جسٹس خواجہ آصف نے کہا کہ سماجی کاموں میں پیدا ہونے والے فنڈز میں لوگوں کے حقوق کا تعلق براہ راست بنیادی حقوق سے ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فنڈز یا تو استعمال نہیں ہوئے یا پھر کم استعمال ہوئے ہیں جن کی مناسب نگرانی نہیں ہوئی۔
عدالت نے ڈی جی پیٹرولیم اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کو بھی حکم جاری کیا کہ وہ مستعد وصولی اور فلاحی بہبود کے کاموں کی نگرانی، پیداواری بونس اور ریسرچ کمپنوں کے ٹھیکے کے کاموں سے حاصل ہونے والی فیس کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے کہا کہ اطلاعات کی رسائی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 19 اے کے مطابق مقامی آبادی کو فنڈز کی معلومات فراہم کرنی چاہیے۔عدالت نے تجویز دی کہ مقامی اور صوبائی حکومتوں کو پالیسی پر نظرِ ثانی اور ہر اضلاع، تعلقہ اور تحصیل میں ترمیمی کمیٹی قائم کرنی چاہیے، تاکہ ان فنڈز کا مؤثر استعمال کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تحصیل اور تعلقہ کی مقامی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس کمیٹی میں شریک ہوں۔
عدالت نے کہا کہ ہدایات وفاقی اور صوبائی حکومتوں طرف سے معقول تفصیلات کی روشنی میں تیار کی جائیں تاکہ فلاحی بہبود کے کاموں کی نگرانی اور ایک شفاف طریقے سے ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ چھ مہینے میں ایک مرتبہ ڈیسٹرکٹ کارڈنیٹر آفیسرز ایک لائن نوٹس ضلعے میں زیادہ پڑھے جانے والے اخبارات میں شائع کریں گے جس میں عوامی سماعت کا اعلان اور مکمل منصوبے کے حوالے سے تبصرے اور تحفظات شامل ہوں گے۔