پاکستان

بینظیر بھٹو قتل کی علیحدہ تحقیقات نہیں ہو گی، ن لیگ

معاملہ پہلے ہی ایک عدالت میں زیر سماعت ہے، اور فیصلہ آنے پر ہی آئندہ لائحہ عمل طے ہو گا، وزیر اطلاعات۔

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل پر مشرف اور پی پی پی کے سابق ادوار میں ہونے والی تحقیقات سے مطمئن نظر آتی ہے۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت علیحدہ تحقیقات کا آغاز کرنے کے بجائے عدالتوں کے فیصلے کا انتظار کرے گی۔

انہوں نے ڈان کو بتایا ' ہمیں عدالتی فیصلے کا انتظار ہے، جس کے بعد ہی آئندہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا'۔

پی ایم ایل ن کے سربراہ نواز شریف نے مئی میں الیکشن سے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت میں آنے پر وہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو بے نقاب کر دیں گے۔

جب پرویز رشید کی توجہ اس بیان کی جانب دلائی گئی تو ان کا کہنا تھا: چونکہ معاملہ پہلے سے ہی عدالت میں ہے لہذا ہم اس پر علیحدہ تحقیقات شروع نہیں کر سکتے۔

خیال رہے کہ اس ہائی پروفائل قتل کی چار تحقیقات ہو چکی ہیں جبکہ یہ معاملہ ایک عدالت میں زیر سماعت بھی ہے۔

رشید نے کہا کہ پہلے سے داخل کی گئی تحقیقاتی رپورٹس پر عدالتی فیصلے کے بعد ہی دیکھا جائےگا۔

بے نظیر بھٹو کو ستائیس دسمبر، 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر ایک بندوق اور خود کش حملے میں قتل کر دیا گیا تھا، تحریک طالبان پاکستان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اس واقعہ کی پہلی تفتیش ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے کی تھی، دوسری سکاٹ لینڈ یارڈ، تیسری 2009 میں اقوام متحدہ کے ایک کمیشن جبکہ چوتھی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے کی۔

سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف اور پنجاب کے کچھ سینیئر پولیس افسران کو بے نظیر بھٹو کو خراب سیکورٹی فراہم کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے، جو اس واقعہ کا ایک اہم سبب تھا۔