بنگلہ دیش: خالدہ ضیا مجازی طور پر نظر بند
ڈھاکہ: بنگلہ دیش حزب اختلاف نے جمعرات کے روز اپنے رہنماؤں کی نظر بندی کا الزام حکومت پر عائد کیا ہے، جبکہ آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے سلسلے میں ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو تمام ملک میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی اہم اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے کہا ہے کہ پولیس ان کی رہنما اور سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاء سے ڈھاکہ میں ان کے گھر ملاقات کے لئے آنے والوں کو روک رہی ہے اور انہیں ملنے نہیں دیا جا رہا۔
یہ اقدام ضیا کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اتوار کو عام انتخابات کے ملتوی کرانے کے لئے ڈھاکہ میں لانگ مارچ کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
بی این پی سمیت حزب اختلاف کی اکیس جماعتوں نے 5 جنوری کومنعقد عام انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، جبکہ وزیر اعظم حسینہ نے حزباختلاف کا غیر جانبدار عبوری حکومت کے تحت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ ملک کی بڑی اسلامی جماعت، جماعت اسلامی پر انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بی این پی کے نائب صدر شمشیر مبین چوہدری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کل سے انہیں (خالدہ ضیا) کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سمیت کسی کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہی ۔
نائب صدر نے کہا کہ یہ 29 دسمبر کو حزب اختلاف کی جمہوریت کے لیئے لانگ مارچ کو ناکام بنانے ایک حصہ ہے۔
ڈھاکہ کے ڈپٹی کمشنر نے ضیاء کے گھر کے باہر اضافی افسران کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے، اور کہا تھا کہ یہ اقدام ان کی بہتر سیکورٹی کے لئے کیا گیا ہے۔
پولیس نے بدھ کی شب ضیاء کے گھر سے باہر بی این پی کے دو رہنماؤں کو حراست میں لینے کی بھی تصدیق کی ہے۔
پولیس کے ترجمان مثدر رحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کے روز دارالحکومت میں بی این پی کے ایک اور قانون ساز کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ عام انتخابات کے لیئے پر عزم ہیں اور فوج کو ملک کے ہر کونے میں بیجھا جا رہا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش میں یہ سال پرتشدد گزرا ہے۔
انتخابات مخالف مظاہروں میں جنوری سے اب تک تقریبا 271 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو سزائے موت دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان ایس۔ ایم۔ اسدالزمان نے بتایا کہ ملک کے 64 اضلاع میں فوج کو تعینات کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے فوجیوں کو تعینات کیا جائے گا تاہم مقامی میڈیا نے 50,000 فوجیوں کی تعیناتی ظاہر کی ہے۔
ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ فوج کو کسی بھی تشدد سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا جائے گا اور وہ اہم علاقوں ، سڑکوں اور شاہراہوں پر گشت کرے گی۔