مشرف غداری ٹرائل پر اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت، ججوں کی تعیناتی اور آرٹیکل چھ کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلانے سے متعلق سابق صدر پرویز مشرف کی تین درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے درخواستوں کی سماعت کے بعد گیارہ صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت پر جو اعتراضات لگائے جا رہے ہیں انکی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
فیصلے کے مطابق آرٹیکل چھ کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل پیر کو جسٹس ریاض احمد خان سماعت کے بعد تینوں درخواستوں کو خارج کردیا تھا۔
سماعت کا آغاز پر سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ن کے موکل نے جب ایمرجنسی لگائی تو وہ باوردی صدر تھے اس لیے ان کا ٹرائل صرف آرمی ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے کیونکہ آرمی ایکٹ کی دفعہ بانوے کے تحت کسی بھی حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی افسر کا ٹرائل سول کورٹ نہیں کرسکتی۔
بعدازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور مشرف کی تینوں درخواستوں کو خارج کردیا۔
اسی روز سندھ ہائی کورٹ نے مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے لیے دائر کردہ اپیل کو بھی مسترد کیا تھا۔