پاکستان

کشمیر میں جعلی مقابلے پر ہندوستانی فوجیوں کا کورٹ مارشل ہوگا

فوج کے دو اعلیٰ افسران سمیت چھ اہلکاروں پر چار سال قبل تین مزدوروں کو قتل کرنے کا مقدمہ قائم ۔

سری نگر: ہندوستانی فوج کے دو افسر سمیت چھ اہلکاروں کو تین سال قبل ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ' ایک جعلی مقابلے' میں تین مزدوروں کو ہلاک کرنے کے الزام میں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا ہوگا۔

بدھ کو ہندوستانی فوج کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق، انڈین فوج کی جانب سے اس جعلی مقابلے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایک کرنل سمیت چھ فوجی اہلکاروں کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اپریل 2010 میں شمالی کشمیر میں ضلع کپواڑہ کے ایک گاؤں ماچھل میں تین مزدوروں کو عسکریت پسندوں کے شبے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد مقامی پولیس اسٹیشن میں انڈین آرمی کے نو اہلکاروں اور دو مقامی افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جنہوں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ اس مقابلے میں تین ' پاکستانی دہشتگرد ' مارے گئے ہیں۔

ہندوستانی فوج کے ترجمان کے مطابق،کرنل ڈی کے پاتھانیا ، میجر اپیندر اور چار دیگر اہلکاروں کو اب اس جعلی مقابلے پر کورٹ مارشل کا سامنا کرنا ہوگا۔

اس واقعے کے بعد سے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں 123 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ ہزاروں کشمیری باشندوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

ایک اور سینیئر فوجی افسر، بریگیڈیئر سانگا نے بھی اس معاملے کی الگ سے تحقیقات کی ہیں۔

کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعے کی اہم وجہ ہے اور دونوں ممالک اس پر اپنا مکمل حق بتاتےہیں جبکہ اس مسئلے پر جنگ بھی لڑی جاچکی ہے۔

کشمیر میں 1989 سے بغاوت کی سی صورتحال ہے اور وہاں کی اکثریتی آبادی اپنا الحاق پاکستان سے کرنا چاہتی ہے یا ہندوستان سے آزادی کی خواہاں ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہہے کہ گزشتہ چوبیس برس میں کشمیر سے دس ہزار افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔ اس کے علاقہ صرف کشمیر میں چھ ہزار بے نام قبریں ملی ہیں ۔ تنظیموں کے مطابق ہندوستانی افواج نے کشمیریوں کو قتل کرکے ان کی لاشیں دفنائی ہیں۔ ان میں سے اکثر پولیس مقابلے جعلی بھی ثابت ہوئے ہیں۔