پاکستان

اراکینِ اسمبلی کی غیر حاضری پر وزیر داخلہ برہم

ایک سینیئر رکن اسمبلی نے کہا اگر حاضری پر سخت تشویش ہے تو وزیراعظم بھی جون سے ایوان میں حاضر نہیں ہوئے ہیں۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز پیر کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نون کے اراکین کی غیر حاضری اور عدم دلچسپی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ کم سے کم اس بات کی واضاحت کی جائے کہ اراکینِ اسمبلی ایوان میں حاضری کو یقینی بنانے کے لیے کتنی مراعات اور استحقاق حاصل کرتے ہیں۔

اجلاس کے ایک شرکاء نے چوہدری نثار کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ " میں نے اپنے تین سالہ پارلیمانی کیرئیر میں ایوان کے اندر ایک حکمران جماعت کی طرف سے اس طرح کی عدم دلچسپی نہیں دیکھی، ہم ایک اکثریتی جماعت ہیں، جسے اپوزیشن کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے اور لوگ پریشان ہو رہے ہیں"۔

چوہدری نثار جو اکثر اوقات قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے سامنے ڈرون حملوں، پاک امریکا تعلقات اور قومی اسلامتی سے متعلق پالسی بیان دیتے ہیں، لیکن گزشتہ روز انہوں نے اپنی ہی جماعت کے اراکینِ اسمبلی پر برہمی کا اظہار کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے جب ہمارے وزراء کی غیر حاضری پر نکتہ اعتراض کیا گیا تو ہم نے انہیں مکمل طور وضاحت پیش کی اور ہم ایوان میں صرف اپنی حاضری کی یقین دہانی کروانے کے لیے انہیں جواب دے سکتے ہیں۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے قومی اسمبلی میں اراکین کی حاضری کا معائنہ کرنے کے لیے سینیئر وزیر زاہد حامد، برجیس طاہر اور ریاض پیرزادہ پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی۔

انہوں نے خبر دار کیا کہ یہ کمیٹی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے اس بات کا جائزہ لے گی کہ کون سا ایم این اے ایوان میں کتنا وقت گزارتا ہے۔

اس تین رکنی کمیٹی کی سفارش ایوان میں اراکینِ اسمبلی کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کی گئی تھی۔

چوہدری نثار نے اراکینِ اسمبلی پر زور دیا کہ وہ نئے خیالات کے ساتھ آگے آئیں اور روزانہ کی بنیاد پر ایوان میں شرکت کریں۔انہوں نے وزراء کو یہ مشورہ بھی دیا کہ میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے وہ عوامی اہمیت کے مسائل پر توجہ دیں۔

اگرچہ اجلاس کے دوران کسی نے بھی شکایت نہیں کی، لیکن چوہدری نثار نے کہا کہ وہ کابینہ کی رہائش اور دیگر مسائل کی وجہ سے پارٹی ایم این ایز کے درمیان ناراضگیوں سے واقف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر بات نہیں کرسکتا اور اس کا پورا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے۔

پنجاب میں ڈسڑکٹ کوآرڈنیٹر کی جانب سے عوامی نمانئدوں کے ساتھ ناجائز رویہ اختیار کرنے پر دو اراکین نے وزیرداخلہ سے شکایت کی اور کہا کہ وہ ان کے تحفظات کو دور کریں۔

جس پر وزیر داخلہ نے ان سے وعدہ کیا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ اس مسئلے کا حل نکالیں گے، لیکن ساتھ ہی انہیں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ چھوٹے چھوٹے معاملات میں مداخلت سے گریز کیا کریں۔

قومی اسمبلی کے اراکین کے لیے ترقیاتی فنڈز پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس تشویش کو جلد ختم کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب اور بلوچستان کو مشورہ دیں گے کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اس مسئلے پر توجہ دیں۔

ایک سینیئر ارکانِ اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر پارٹی رہنما کو حاضری پر سخت تشویش ہے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ خود قومی اسمبلی کے سیشن میں شرکت کرنا شروع کردیں۔

انہوں نے کہا وزیراعظم عام انتخابات کے بعد جون سے اب تک ایوان میں حاضر نہیں ہوئے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اراکینِ اسمبلی کی ایک بڑی تعداد کابینہ میں دیے گئے محکموں سے ناخوش ہیں، جن میں زیادہ تر لاہور اور گجرانوالہ ڈویژن سے ایم این ایز کا تقرر کیا گیا اور وہ قریبی رشتے دار بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت میں منصب کو سامنے رکھتے ہوئے مایوسی کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس میں پہلے کافی دیر ہوچکی ہے۔