پاکستان

لاپتہ افراد کیس: حکومت کو پانچ دسمبر تک کی مہلت

تین افراد کا سراغ لگالیا گیا، حکومت۔ اگر پانچ دسمبر کو آئی جی ایف سی پیش نہ ہوئے تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، عدالت۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے لیے پانچ دسمبر تک کی مہلت دے دی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام ایڈیشنل سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ میجر جنرل عارف نذیر نے رپورٹ پیش کی۔

سماعت کے موقع پر قائم مقام ایڈیشنل سیکرٹری دفاع کا کہنا تھا کہ 33 میں سے تین لاپتہ افراد کے بارے میں معلوم ہوسکا ہے۔

ان کے مطابق حبیب اللہ نامی شخص 18 دسمبر 2012 کو پشاور سے بیرون ملک چلا گیا جبکہ فہرست میں موجود دیگر دو مزید افراد آزاد ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ 35 پیش کیے جانے والے افراد میں سے دو کی دوران حراست ہلاکت ہو گئی تھی۔

منگل کو سماعت کے موقع پر قائم مقام سیکرٹری نے عدالت سے ان دونوں افراد کے نام خفیہ رکھنے کی استدعا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دو افراد کے نام ظاہر کرنے پر ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ یاسین شاہ کے حوالے سے آگاہ کیا جائے جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں، وہ ابھی نہیں مل سکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ یاسین شاہ حراست میں ہیں۔

اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ ہم تاخیر کی وضاحت پیش نہیں کر رہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ضرور اپنے منطقی انجام کو پہنچائیں گے۔

ماورائے آئین اقدامات کی روایت ختم کی جائے گی، حکومت کا عزم ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں ادارے شکست و ریخت کا شکار ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے اس مقدمے میں اب تک کیا پیشرفت کی ہے؟

'اگر 30 فیصد لوگوں کو بھِی لے آتے تو کوئی بات تھی، تین افراد کی نشاندہی مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہے۔'

اس پر قائم مقام سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اداروں کو چاہئیے کہ وہ اداروں کی طرح رہیں،سپریم کورٹ میں بھی تبدیلی آ رہی ہے لیکن آئندہ بھی چلتی رہے گی۔

ایک موقع پر سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے لیے ایک گھنٹے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک گھنٹے میں لاپتہ افراد کو پیش کریں یا ذمہ داروں کے نام بتائیں، کیس کی سماعت میں وقفہ ہے۔

وقفے کے بعد آئی جی ایف سی کا عدالت میں پیش ہونے سے ایک مرتبہ پھر انکار کردیا۔فوکل پرسن ایف سی میجر حافظ ندیم نے عدالت کو بتایا کہ عدالتوں میں پیش ہونے سے فورسز کا مورال ڈاون ہوتا ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنانے سے مورال کم یا زیادہ نہیں ہوتا، عدالت نے آئی جی ایف سی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کے لیے آخری وارننگ دی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر پانچ دسمبر کو آئی جی ایف سی پیش نہ ہوئے تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

عدالت نے آئی جی کو لاپتہ افراد کے مقدمات میں ملوث ایف سی کے افسران کے ناموں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کی مزید وقت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کردی۔

دو لاپتہ افراد کی موت، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم