شام: الباب شہر پر فضائی حملہ 20 افراد ہلاک
بیروت: شام کے شمالی شہر الباب میں اتوار کو فضائی حملوں کے دوسرے روز چار بچوں سمیت بیس افراد ہلاک ہو گئے۔
برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاکتیں حکومتی ہیلی کاپٹر کی طرف سے الباب میں ایک بازار پر بم گرانے سے ہوئیں۔ اس سے ایک روز قبل ایسے ہی حملے میں اسی شہر میں چھبیس افراد ہلاک ہو گئے۔
انسانی حقوق کے مبصروں نے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ حملے کے شکار افراد ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
بیرل بم میں عام کنستروں میں بارود بھر کر انہیں گرایا جاتا ہے اور شام کی سرکاری افواج ایسے بم آبادی پر گراتی رہی ہیں۔ شامی اپوزیشن ، دیگر ممالک اور انسانی حقوق کے گروپس نے ان واقعات پر شدید تشویش و تنقید کا اظہار بھی کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اسے بطور ہتھیار آگ لگانے والا بم بیان کیا ہے جو آتش گیر مواد پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ نیپام بموں کی طرح تباہی پھیلاتے ہیں۔
اس کے علاوہ مبصروں کا کہنا ہے کہ شہر نبوق کے قریب دمشق اور حمس کے شاہراہ پر ایک پولیس چیک پوسٹ پر خود کش کار بم دھماکے میں پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ حملہ النصرہ فرنٹ نامی تنظیم نے کیا ہے۔
شامی سیکورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فوج نے پہلے ہی قارہ اور دائر عطیہے کے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔
مبصروں نے بتایا کہ حکومتی جنگی طیاروں نے اتوار کو شہر پر فضائی حملے کئے اور جب سے شامی باغیوں اور آرمی کے درمیان مسلسل شدید لڑائی جاری ہے۔
شامی حکومت باغیوں کے رسد کے راستوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو لبنانی سرحد سے پہاڑی سلسلے قلمون تک جاتی ہے اور یہ دمشق کے شمال میں ہے۔