دنیا

بنگلہ دیش: بس میں پیٹرول بم پھٹنے سے ایک نوجوان ہلاک

ڈھاکہ میں ایک پر ہجوم بس میں پیٹرول بم پھٹنے کے نتیجے میں ایک نوجوان ہلاک اور تقریبا سترہ افراد جلنے سے زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈھاکہ: جنوری میں بنگلہ دیش میں منعقد انتخابات کے خلاف احتجاج کے دوران حزب اختلاف کے حامیوں کی طرف سے جمعرات کے روز ایک پر ہجوم بس میں پیٹرول بم پھٹنے کے نتیجے میں ایک نوجوان ہلاک اور تقریبا سترہ افراد جلنے سے زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بس میں پیٹرول بم کے باعث آگ بھڑک اٹھی اور بہت سے مسافروں نے بس کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگا دی جبکہ کچھ آگ کے شعلوں کی لپٹ میں آ گئے بس بے قابو ہونے کے بعد ایک بجلی کے پول سے ٹکرا گئی۔

وقوعہ پر موجود ایک رکشہ ڈرائیور فرح علی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ میں نے اپنے رکشہ میں چار مسافروں کو سوار کیا جن کے کپڑے، کھال، اور ان کے جسم کے حصے جلے ہوئے تھے۔ان کا یہ کہنا تھا یہ بہت بھیانک منظر تھا۔

اسسٹنٹ پولیس کمشنر شبلی نعمان نے بتایا کہ بس ڈرائیور سمیت تقریبا سترہ افراد کو ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک بم حملے کے سلسلے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے لیکن ہمیں شبہ ہے کہ یہ کاروائی حزب اختلاف کے حامیوں نے کی ہے۔

حادثے کا شکار ایک خاتوں مسافر سشمیتا سین جن کے دونوں ہاتھ جلے ہوئے تھے کہا کہ میں نے بس میں آگ بڑھکتی ہوئی دیکھی تھی پھر میں بہوش ہو گئی جب میری آنکھ کھلی تو میں نے اپنے آپ اور اپنی ماں کو ہسپتال کے بیڈ پر پایا۔

حادثہ کا شکار ایک اور مسافر نے اے ایف پی کو بتایا کہ تقریبا نو مسافروں کے چالیس فیصد جسم جل چکے تھے اور ان کی حالت تشویشناک ہے.

ایک عینی شاہد کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے بس کے قریب آ کر ایک بوتل کو بس کے اندر پھینک دیا۔

پیر کی شب سے اٹھارہ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کے انتخابی تاریخ کے خلاف ملک گیر احتجاج کے اعلان کے باعث تشدد میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔

اپوزیشن اتحاد کی بڑی جماعت بی این پی نے انتخابات کو معطل اور شیخ حسینہ کے استعفٰی کا مطالبہ کرتے ہوئے انتخابات غیر جانبدار عبوری حکومت کے تحت کرانے کا کہا ہے جبکہ حسینہ نے حزب اختلاف کے مطالبات سختی سے مسترد کر دیئے ہیں۔