چاکلیٹی ہیرو کی برسی

پاکستانی فلم انڈسٹری کے آئیڈیل ہیرو وحید مراد کے پرستار آج ان کی تیسویں برسی منا رہے ہیں۔

شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھونے والے ہیرو وحید مراد کی تیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

وحید نے 1962 میں کراچی یونیورسٹی سے ایم۔ اے انگلش کیا اور اس کے بعد والد کے کاروبار میں شریک ہوتے ہوئے بطور پروڈیوسر اپنی پہلی فلم 'اولاد' کا آغاز کیا جِس کے ڈائریکٹر ایس ایم یوسف تھے۔

انہوں نے اس فلم میں ایک رول بھی ادا کیا لیکن ان کی اداکاری کے اصل جوہر تب کْھلے جب اْن کے دوست پرویز ملک امریکہ سے فلم سازی کا ڈپلومہ لے کر لوٹے اور انھوں نے وحید کی فلم 'ہیرا اور پتھر' کی ہدایت کاری کے فرائض سنبھال لئے۔

اس فلم کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی اور چاکلیٹی ہیرو کو 1964 کے بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ حاصل ہوا۔

جس کے بعد تو جیسے قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی اور ایک کے بعد ایک سپر ہٹ فلم ان کا مقدر بنتی چلی گئی۔

اداکار نے فلم آرٹس کے نام سے ایک فلمی ادارہ بھی بنایا، فلم آرٹس کے بینر تلے دوراہا، احسان، دیور بھابی اور دل میرا دھڑکن تیری جیسی سپر ہٹ فلمیں بنائی گئیں۔

جبکہ پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم 'ارمان' بھی وحید مراد کے ادارے کے تحت بنائی گئی تھی۔

اس کے گیت 'اکیلے نہ جانا' اور 'کوکو کورینا' کی مقبولیت میں آج تک کوئی کمی نہیں آسکی۔

وحید کو اس زمانے کی تمام نامور ہیروئنوں کے ساتھ کام کرنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہے۔

ان کو شاندار اداکاری پر 27 بار مختلف اعزازات سے نوازا گیا، ارمان کے علاوہ انجمن، عندلیب، آواز اور پنجابی فلم مستانہ ماہی سمیت درجنوں ایسی فلمیں ہیں جنہیں فلم بین آج بھی نہیں بھولے۔

ہیرو' وحید مراد کی آخری فلم تھی جو ان کی وفات کے بعد ریلیز ہوئی، مجموعی طور پر اداکار نے ایک سو 24 فلموں میں کام کیا، جن میں آٹھ پنجابی اور ایک پشتو فلم بھی شامل ہے۔

انیس سو اسی میں وحید کا ایکسیڈنٹ ہوا، جس سے ان کا چہرہ شدید زخمی ہوا اور پلاسٹک سرجری کرانی پڑی۔

اس کے بعد فلموں میں ہونے والی ناکامی نے وحید مراد کو دلبرداشتہ کردیا اور23 نومبر 1983 کی صبح فلم انڈسٹری کا بے تاج بادشاہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔

رومانوی سین اور گیت پکچرائز کروانے کا وحید مراد کا انداز آج بھی انہیں منفرد رکھے ہوئے ہے اور وہ اپنے پرستاروں کے دل میں آج بھی راج کرتے ہیں۔