پاکستان

راولپنڈی سانحہ: وزیرِ اعظم نے تحقیقات کا حکم دیدیا

امن و امان کے اہم اجلاس کے دوران نواز شریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر برہمی کا اظہار کیا۔

اسلام آباد ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ راولپنڈی واقعہ کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے مجرمانہ غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

بدھ کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کا احترام نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیراعظم نے راولپنڈی کے واقعہ پر پولیس کے کردار کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی روک تھام کے لئے پولیس کو پیشگی اقدام اٹھانا چاہیے تھا۔

انہوں نے پولیس کی مجرمانہ کوتاہی اور غفلت پر سخت خفگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے واقعات سے نمٹنے کے سلسلہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، منافرت انگیز تقاریر، پتھراؤ اور فائرنگ جیسے جرائم کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاؤڈ سپیکرز اور وال چاکنگ کے ذریعہ منافرت انگیز فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف انتظامیہ اور پولیس کی مجرمانہ خاموشی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعظم نے افسوسناک واقعہ کے دوران سوشل میڈیا کے منفی کردار کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سائبر قانون کا مسودہ دنوں میں تیار کیا جائے۔ اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب پولیس خان بیگ نے واقعہ تفصیلی بریفنگ دی۔

انہوں نے مقامی پولیس حکام کی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے اجلاس کو راولپنڈی واقعہ کے متعلق آگاہ کیا جس میں 9 افراد جاں بحق اور 56 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اموات آتشیں اسلحہ سے ہوئیں۔ انہوں نے افسوسناک واقعہ میں لاپتہ افراد کے متعلق بعض حلقوں کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا کے اداروں کی طرف سے حاصل کردہ ویڈیو فوٹیج کی مدد سے تصدیق کے بعد 9 مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، معاون خصوصی خواجہ ظہیر احمد، صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان، وزیراعظم آفس، وزارت داخلہ اور حکومت پنجاب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اس کے بعد راولپنڈی میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جبکہ پنجاب کے کئی شہروں میں فوج کو طلب کرلیا گیا تھا۔ اسی کے ردِ عمل میں کوہاٹ میں فرقہ وارانہ تصادم ہوا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس میں بھی بڑے پیمانے پر آتشزدگی ہوئی تھی۔

اس سے قبل وزیرِ داخلہ پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ مسجد میں ہونے والے جس مبینہ خطاب کے بعد ماتمی جلوس مشتعل ہوا تھا اس کی ریکارڈنگ تفتیشی اداروں کو بھجوادی گئی ہے ۔

سانحے پر سینیٹ کمیٹی قائم

دوسری جانب سینیٹ میں امورِ داخلہ کی کمیٹی نے راولپنڈی سانحہ کے زمینی حقائق جاننے کیلئے جلد ہی تحقیقاتی سماعت کا اعلان کیا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین طلحہ محمود حادثے کے موقع پر موجود پنجاب پولیس کے افسروں اور دیگر سے سوالات کرکے واقعے کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

طلحہ محمود نے کہا کہ اس بڑے سانحے کی پہلے پہل معلومات حاصل کرنا ضروری ہے کہ آیا یہ کوئی بہت بڑی سازش تو نہ تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ واقعے کے بعد جب صورتحال خراب ہوئی تو چالیس کےقریب پولیس اہلکار وہاں سے غائب ہوگئے۔

یہ کمیٹی افسروں کے بیانات بھی ریکارڈ کرے گی۔