'غداری کیس: مشرف کے خلاف ٹھوس شہادت موجود'
اسلام آباد: حکومتی وکیل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ سابق صدر (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں ٹھوس شہادت موجود ہے۔
اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بدھ کو سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ غداری کیس میں مشرف کی گرفتاری خارج از امکان نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سابق صدر کو گرفتار کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ 'مشرف کی گرفتاری کی صورت میں ضمانت کا اختیار بھی خصوصی عدالت کو حاصل ہے۔'
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ غداری کیس میں شہادت زیادہ طویل نہیں لہذا مقدمہ کا جلد فیصلہ بھی سامنے آ سکتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ قانونی طور پر ایسے مقدموں میں سزائے موت یا پھر عمر قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے جبکہ سزا معاف کرنے کا اختیار صدرمملکت کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ اتوار کو سابق صدر کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں اس حکومتی فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزارت داخلہ سپریم کورٹ سے مقدمہ چلانے کے لیے تین رکنی خصوصی عدالت قائم کرنے کی اپیل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس مشرف کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہیں کیونکہ وزیرِ اعظم نواز شریف اقتدار میں آنے سے قبل ہی مشرف کو ذاتی حیثیت میں معاف کرچکے ہیں۔
سابق صدر کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت قائم کردی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم اس عدالت کے تین رکنی بنیچ کا چناؤ پانچوں ہائی کورٹس کے ججوں میں سے کیا گیا۔
بینچ میں جسٹس عرب کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس یاور علی اور بلوچستان ہائی کورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر کے نام بھی شامل ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے مشرف کے وکیل خصوصی عدالت کے ججوں پر اعتراض کر سکتے ہیں کیونکہ جسٹس عرب جنرل (ر) مشرف کی تین نومبر 2007 کو لگائی گئی ایمرجنسی سے براہ راست متاثرہ ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ جسٹس عرب ایمرجنسی کے نتیجے میں نہ صرف عہدے سے معزول ہوگئے تھے بلکہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف بھی نہیں اٹھایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر ابتدا میں ہی عدالت کا دائرہ اختیارچیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ، مشرف یہ موقف اختیار کر سکتے ہیں کہ تین نومبر کو ایمرجنسی کا فیصلہ انہوں نے وردی میں کیا تھا لہذا سول عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ نہیں چل سکتا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ سابق فوجی صدر کے تین نومبر سنہ دو ہزار سات کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے اور عدالت کا کہنا ہے کہ اُن کے اقدامات آئین سے غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔
اس سے قبل مشرف سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو، بزرگ بلوچ رہنما نواب اکبر خان بگٹی کے قتل اور لعل مسجد آپریشن سمیت تمام مقدمات میں ضمانت پر بری ہوچکے ہیں۔
پرویز مشرف اس سال مئی میں خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد پاکستان آئے تھے اور الیکشن میں حصہ لینے کے خواہاں تھے۔