دنیا

فلسطین کا اقوامِ متحدہ میں پہلا ووٹ

اقوامِ متحدہ میں غیر رکن ملک یا آبزرور کی حیثیت سے پیر کو فلسطین نے حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

اقوام متحدہ: پیر کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین نے اپنا پہلا ووٹ ڈالا جسے سراہا گیا ، جبکہ فلسطینی سفیر نے اسے یواین کی مکمل رکنیت کی جانب ایک علامتی قدم قرار دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سفیر ریاض منظور نے سابقہ یوگوسلاویہ کے لئے بین الاقوامی ٹرائیبیونل میں جج کی تقرری کا ووٹ کاسٹ کیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فلسطین نے بطور ایک ' ریاست' کے جنرل اسمبلی میں ووٹ استعمال کیا ہے۔ ایک سال قبل 193 ممالک کی نمائیندہ اقوامِ متحدہ نے فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے آبزرور کا درجہ دیا تھا جو کہ باقاعدہ رکنیت نہیں اور یہی درجہ ویٹیکن کو بھی حاصل ہے۔

آج کے بعد فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے کئی اداروں کی رسائی مل جائے گی جن میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ اور یونیسکو شامل ہیں۔ اس کے بعد فلسطین اقوام ِ متحدہ کے انتخابات میں باقاعدہ ارکان کی طرح حصہ لے سکے گا۔

تاہم ( اقوامِ متحدہ) کی مکمل رکنیت کیلئے سیکیورٹی کونسل کی منظوری درکار ہوتی ہے لیکن کوئی بھی ملک انہیں ویٹو نہ کرے۔ اس سال جنوری میں اس وقت اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس نے سیکیورٹی کونسل میں بیٹھے فلسطینی وفد پر اعتراض کیا تھا اور ان کے آگے ' ریاستِ فلسطین' کی پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

ایک سال قبل فلسطین نے یواین کی مکمل رکینت کی درخواست کی تھی جو مسترد کردی گئی تھی۔ اور واضح تھا کہ اسے امریکہ ویٹو کرے گا ۔ تاہم انتیس نومبر 2012 میں اسے آبزرور کا درجہ دیدیا گیا جس کی تائید دو تہائی ممالک نے کی تھی ۔