پاکستان

“پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ”

وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے آرٹیکل چھ کےتحت مشرف کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔
|

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کل بروز اتوار کو کہا کہ ان کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ بات اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں جمعے کو ہونے والے تصادم کے سے کرفیو نافذ تھا۔

اس پریس کانفرنس میں موجود میڈیا کے نمائندے وزیرِ داخلہ کی جانب سے راولپنڈی واقعہ کی تفصیلات کے منتظر تھے، جس نے حکومت کو وہاں کرفیو نافذ کرنے پر مجبور کیا، لیکن چوہدی نثار نے میڈیا کی توجہ اس واقعہ سے ہٹاتے ہوئے یہ بھی اعلان کردیا کہ اس مقصد کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو کیس کی تفتیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ پیر کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرے گی کہ وہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مشرف کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے تین روکنی اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرے جو اس مقدمہ کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سال جون میں ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد خان علی زئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے سیکریٹری داخلہ سے کہا ہے کہ وفاقی تفتیشی ادارے کے سربراہ کو ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کریں جس میں ایسے پولیس افسران کو شامل کیا جائے جو کہ غیرجانبدارانہ اور آزادانہ تفتیش کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔

پریس کانفرنس کے آغاز میں چوہدری نثار نے کہا کہ وہ ایک اہم مسئلہ کی جانب توجہ مرکوز کروارہے ہیں جو راولپنڈی کے فراقہ وارانہ فساد سے بھی زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو اہدایت کی کہ وہ راولپنڈی واقعہ سے متعلق سوالات نہیں کریں۔

سپریم کورٹ اکتوبر 2012ء میں پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ اس کیس میں کارروائی کی جائے، لیکن گزشتہ پیپلز پارٹی کے دور میں اس کیس میں کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔

‘ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ سپیریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور انکوائری کمیٹی کی جانب سے داخل کی جانے والی رپورٹ کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت جنرل پرویز مشرف کے خلاف ( غداری کا) مقدمہ چلایا جائے گا،’

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ کیس پرویز مشرف کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہیں۔

وزیرِ اعظم نواز شریفے اقتدار میں آنے سے قبل ہی مشرف کو ذاتی حیثیت میں معاف کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف پاکستانی عوام اور آئین کے ملزم ہے ان کو معافی نہ وزیراعظم دے سکتے ہیں نہ کوئی اور۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ سابق فوجی صدر کے تین نومبر سنہ دو ہزار سات کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے اور عدالت کا کہنا ہے کہ اُن کے اقدامات آئین سے غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔

بعض تجزیہ نگار اور اپوزیشن جماعتوں کے خیال میں حکومت کا یہ اقدمات راولپنڈی واقعہ میں سیکیورٹی کی ناکامی پر پردہ ڈالنا ہے۔

اس سے قبل پرویز مشرف تمام مقدمات میں ضمانت پر بری ہوچکے ہیں۔

پرویز مشرف اس سال مئی میں خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد پاکستان آئے تھے اور الیکشن میں حصہ لینے کے خواہاں تھے۔

مشرف پر سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو اور بزرگ بلوچ رہنما نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے علاوہ دوہزارسات میں لعل مسجد آپریشن میں کئی افراد کے قتل کے الزامات تھے۔