پاکستان

پیاز اور ٹماٹر کی برآمد پر چند ہفتوں تک پابندی کا امکان

پیاز و ٹماٹر کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ پنجاب و سندھ کی فصلوں کی مارکیٹ میں تاخیر سے آمد اور ہندوستان برآمد کے سبب ہے۔

اسلام آباد: حکومت پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں ہونے والے تیز ترین اضافے کو روکنے کے لیے ان کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے پر غور کررہی ہے۔

منگل بارہ نومبر کو ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ توقع ہے کہ بدھ تیرہ نومبر کو وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران پیاز اور ٹماٹر کی برآمدات پر چند ہفتوں کے لیے پابندی عائد کرنے کا رسمی فیصلہ کیا جائے۔

یہ توقع ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا (ٹی اے پی آئی) گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے ایشین ڈیویلپمنٹ بنک (اے ڈی بی) کے ساتھ لین دین کی مشاورتی خدمات کے ایک معاہدے اور قدرتی گیس کے وسائل کی تقسیم کے لیے بوائیلرز اور پاور پلانٹ کی توانائی کی کارکرگی کے آڈت کی منظوری دے گی۔

ٹماٹر کی قیمتیں اسّی روپے فی کلو سے بڑھ کر ایک سو بیس روپے کلو تک پہنچ جانے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ سندھ اور پنجاب کی فصل مارکیٹ میں دیر سے پہنچی ہے، اور واہگہ کے زمینی راستے کے ذریعے ہندوستان کو محدود سپلائی کی جارہی ہے۔خیبر پختونخوا میں پیدا ہونے والا ٹماٹر ہی مارکیٹ میں دستیاب ہے، لیکن اس کی فصل کا زیادہ حصہ ملک سے باہر برآمد کیا جارہا ہے۔

پیاز کی قیمت بھی پندرہ سے بیس فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔ سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا معاملہ صرف سپریم کورٹ میں ہی زیربحث نہیں آیا بلکہ قومی اسمبلی میں اس حوالے سے منگل کے روز بحث گئی۔ قائدِ حزبِ اختلاف خورشید احمد شاہ نے سبزیوں کی قلت اور سندھ خصوصاً حیدرآباد اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں ان کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی شکایت کی۔

ایک وفاقی وزیر نے ڈان کو بتایا کہ سبزیوں کی برآمدات پر پابندی کی تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں بھی زیرِ بحث آچکی ہے، لیکن کاشتکاروں اور سیاسی نکتہ نگاہ سے منسلک مفادات کی وجہ سے پیدا ہونے والے اختلاف کی وجہ سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے صارفین خاص طور پر پریشانی میں مبتلا ہیں، اس لیے کہ فصل مارکیٹ میں تاخیر سے پہنچی ہے، لیکن کشیدگی کا شکار خیبرپختونخوا کے کاشتکاروں کے لیے یہ ایک نادر موقع تھا کہ وہ اپنی فصلوں کی زیادہ سے زیادہ قیمت حاصل کرسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جب سے صوبے میں حکومت کررہی ہے، یہ ایک سیاسی مسئلہ بن سکتا ہے، اور اسی لیے وفاقی حکومت کو کاشتکاروں اور صارفین کے درمیان توازن پیدا کرنا ہوگا۔یہ مسئلہ برآمدات پر ایک خاص وقت تک پابندی عائد کرنے سے حل کیا جاسکتا ہے۔

مذکورہ وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ اور پنجاب سے سبزیوں کی فصل مارکیٹ میں اس ماہ کے آخر تک آنا شروع ہوجائے گی، جس سے خوردہ قیمتوں پر برقرار دباؤ میں کمی آئے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ایک صارفین کو سہارا دینے کے لیے ایک متبادل انتظام ضروری تھا۔

ایک اہلکار نے کہا کہ پٹرولیم کی وزارت تیاپی (ٹی اے پی آئی) پائپ لائن کے لیے ایشین ڈیولیپمنٹ بینک کے ساتھ لین دین کی مشاورتی خدمات کے معاہدے کی منظوری کی درخواست دے چکی ہے، تاکہ اس منصوبے کے لیے سرمایہ کاری اور اسٹرکچرنگ کے کاموں کا آغاز ہو۔

ترکمانستان، افغانستان اور انڈیا پہلے ہی ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کو اس منصوبے کے مشیر مقرر کیے جانے کی منظوری دے چکے ہیں اور اس منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے پاکستان کی رسمی منظوری درکار ہے۔ایشین ڈیویلپمنٹ بینک پہلے ہی ساڑھے سات ارب ڈالرز کے اس بین السرحدی منصوبے میں شامل قوموں کو مشورے دے چکا ہے، اور امکان ہے کہ توانائی سے متعلق اس علاقائی تعاون کے منصوبے میں سب سے اہم سرمایہ کار ہوگا۔

توقع ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے ساتھ گیس کی فروخت کے معاہدے کے تحت اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ کو گیس کی رعایتی قیمتِ فروخت کی بھی منظوری دے گی۔ اس کے علاوہ وزارت خزانہ کی درخواست پر اینگرو فوڈ کارپوریشن کی اینگرو فوڈز ہالینڈز بی وی میں سرمایہ کاری کو اینگرو فوڈز پاکستان میں منتقلی کے معاملے کو بھی اُٹھایا جائے گا۔

اقتصادی رابطہ کونسل کو تازہ ترین اقتصادی اشاریے، یوریا کی درآمد سے متعلقہ ضمنی مصارف اور ملک میں ملک میں سرمایہ کاری کے قلمدان کے حوالے سے بھی بریفنگ دی جائے گی۔