نواز کی اہم تقریر کے چار نکات
اسلام آباد: ملک کے نئے متوقع وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنے افتتاحی خطاب میں ملک کو درپیش چار اہم مسائل پر بات کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ کرپشن کو جڑ سے مٹانے، توانائی بحران کے خاتمے، ابتری کا شکار معیشت کی بحالی اور خطے میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کے عزم کا اعادہ کریں گے۔
گزشتہ دو روز سے شریف اور ان کے مشیر تقریر کے متن پر کام کر رہے ہیں تاکہ نواز شریف کے تیسری بار بطور وزیر اعظم پاکستان انتخاب کو تاریخی بنایا جا سکے۔
اپنی تقریر کے دوران وہ لوڈ شیڈنگ میں کمی کے سلسلے میں ن لیگ کی حکومت کے منصوبوں سے آگاہ کریں گے جبکہ نواز اپنے چھوٹے بھائی کی طرح بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حساس معاملات پر نپی تلی گفتگو اور سوچ سمجھ کر وعدے کریں گے۔
مسلم لیگ نواز نے مختلف مراحل میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کی حکمت عملی بنائی ہے جس کے تحت کم مدتی اقدامات کے تحت زیر گردش اندرونی قرضوں کا مسئلہ، آئل کمپنیز کو وقت پر ادائیگی اور تمام پیداواری یونٹس سے ان کی استعداد کے مطابق تونائی کا حصول شامل ہے، اسی طرح طویل مدتی اقدامات میں پن بجلی منصوبوں، دیگر ملکوں سے گیس پائپ لائن اور دوست ممالک سے سول نیوکلیئر ڈیل ابتدائی ترجیحات ہوں گی۔
شریف بڑے پیمانے پر کیے گئے کرپشن کے حوالے سے بھی کافی پریشان ہیں جس میں پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کے کچھ اہم آفیشل بھی شامل ہیں۔ اپنی تقریر کے دوران وہ کسی فرد واحد کا نام نہیں لیں گے لیکن بڑی مچھلیوں کو پکڑنے کا عزم کریں گے، اسی طرح وہ بلا تفریق احتسابی عمل پر زور دینے کے ساتھ ساتھ سیاسی بنیادوں پر لوگوں نشانہ نہ بنانے کا وعدہ بھی کریں گے۔
ن لیگ کے سربراہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کا ذکر بھی کریں اور اس دوران جنگ کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے فوجیوں اور شہریوں کو خصوصی طور پر خراج تحسین بھی پیش کریں گے۔
اس موقع پر وہ طالبان سے مذاکرات کا دفاع بھی کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ متوقع وزیر اعظم کی جانب سے ملالہ یوسفزئی کو سراہنے کے ساتھ ساتھ سوات میں انہیں نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کی مذمت کیے جانے کا بھی امکان ہے اور اس طریقے سے وہ یقینی طور پر عالمی برادری کو خوش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
شریف بلوچستان میں حکومت کے قیام کے حوالے سے طاری جمود کو توڑے کا سہرا بھی اپنے سر لیں گے، ان کے خیال میں عبدالمالک بلوچ کی بطور وزیر اعلیٰ بلوچستان نامزدگی ایک بڑا کارنامہ ہے جس کے ثمرات آئندہ چند ماہ میں سامنے آئیں گے۔
نواز شریف اس دوران بدحالی کا شکار پاکستانی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے چیف اقتصادی مشیر اسحاق ڈار کی زیر سربراہی ہنگامی اقدامات کرنے کا عہد بھی کریں گے۔
میاں محمد نواز شریف کی جانب سے اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد ان کی قید کے دنوں کا تذکرہ بھی متوقع ہے جہاں وہ اس بات پر روشنی ڈالیں گےکہ جن لوگوں نے ان کی حکومت کا تختہ الٹا تھا آج وہ انصاف کے کٹہرے میں مجرم بنے کھڑے کھڑے ہیں۔
اس موقع پر وہ وعدہ کریں گے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آئین کی بالادستی اور عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو سربراہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے نہ ہی سیاستدان اور نہ ہی کسی بیوروکریٹ کو سربراہ مقرر کیا جائے گا۔